• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائی کورٹ نے محفوظ کیا ہوا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی سزائیں معطل کر دیں اور تینوں کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔

عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کو 5، 5لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے، تفصیلی فیصلہ بعد میں آئے گا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی سزا کی معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ فیصلہ آج 3بجے سنایا جائے گا۔

کیس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز نے تسلیم کیا ہے کہ وہ والد کے زیر کفالت ہیں، نیسکول اور نیلسن کی ملکیت مریم نواز کی تھی، کیلیبری فونٹ ان دنوں دستیاب ہی نہیں تھا، ان کی پیش کردہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دی گئی۔

عدالت نے پوچھا کہ مان بھی لیا جائے کہ مریم نواز کی پیش کردہ دستاویزات جعلی ہیں تو کیا نیب عدالت سزا دےسکتی ہے، آپ کہتے ہیں کہ جائیدادیں بیرون ملک ہیں، اس لیے بار ثبوت نیب پر نہیں آتا؟

نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ جی بالکل ایسا ہی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مریم نواز کی معاونت تو تب ہوتی جب جائیداد خریداری میں کوئی کردار ہوتا۔

نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جائیداد کی قیمت لازمی شرائط نہیں ہے، فلیٹس موجود ہیں، پرتعیش لائف اسٹائل سامنے ہے، میڈیا انٹرویوز موجود ہیں،

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جعل سازی بھی ہو تو متعلقہ قوانین کے تحت کارروائی ہوگی۔

نیب پراسیکیوٹرکے دلائل مکمل ہونے کے بعد خواجہ حارث نے کہا کہ صرف 10 منٹ دلائل دوں گا۔

خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل ہونے پر جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ خواجہ حارث صاحب آپ کے 10منٹ پورے ہوگئے؟

جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ہوگئے ہیں سر۔

خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اس حوالے سے اس سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواستیں قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ پہلے دینے سے متعلق نیب کی استدعا مسترد کر دی تھی۔

6 جولائی کواسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سنایا تھا کہ سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز7 سال اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 2 سال اڈیالہ جیل میں گزاریں گے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن سے واپس پاکستان آئے اور گرفتاری دے دی، پھر سزاؤں کے خلاف 16 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 5 سماعتوں میں وکلاء صفائی اور نیب کا مؤقف سنا، غیر ضروری التواء پر عدالت نے نیب پر 10 ہزار جرمانہ بھی عائد کیا۔

سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے 20 اگست کو سزا معطلی پر فیصلہ مؤخر کردیا،عدالتی تعطیلات کے بعد درخواستوں کی نئے سرے سے سماعت شروع کرنے کا فیصلہ ہوا۔

عدالت نے فریقین کو شواہد اور میرٹس سے ہٹ کراحتساب عدالت کےفیصلے پر سرسری دلائل دینے کی ہدایت کی۔

نیب نےسزا معطلی کی درخواستوں کی پہلے سماعت سےمتعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

سپریم کورٹ نے پٹیشن مسترد کر دی اور عدالتی وقت ضائع کرنے پرنیب کو20 ہزار روپے جرمانہ بھی کردیا۔


تازہ ترین