• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی معاشرے میں سیاسی عصبیت میں بہت اضافہ ہو چکا ہے کوئی شخص بھی دوسرے کا موقف نہ سننے کو تیار ہے اور نہ ہی سمجھنے کے لیےکوشاں ہے۔

بزرگ بتاتے ہیں کہ پاکستان میں ساٹھ کی دہائی کے اواخر میں جب ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور سے سیاسی پارٹی کی بنیاد رکھی تو اس وقت بھی سیاسی عصبیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا گو بھٹو صاحب نے بھی روایتی مشرقی ادب و آداب کو کافی حد تک نظر انداز کیا اور قدرے عوامی رنگ اختیار کیا لیکن اس کے باوجود تہذیب کا دامن ہمیشہ تھامے رکھا لیکن اب پاکستانی معاشرے کا سب سے بڑا المیہ عدم برداشت کا ہے۔

میاں نواز شریف کی رہائی پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے بغیر کسی تحقیق و تصدیق ایک این آر او کا رنگ دیا جا رہا ہے حالانکہ اگر این آر او ہی کرنا ہوتا تو میاں نواز شریف لندن میں ہی کر لیتے اور واپس نہ آتے ان کے پاس تو بیگم کلثوم نواز کی سنگین بیماری کا سچا اور حقیقت پر مبنی جواز بھی تھا۔

مخالفین اس بات کو سمجھ ہی نہیں پا رہے اور نہ ہی سمجھنا چاہ رہے ہیں کہ میاں صاحب کا اس حال کو پہنچنامسلم لیگ ن کا الیکشن میں ہارنا اور تحریک انصاف کی کامیابی کی اصل وجہ این آر او ہی تو نہ کرنا ہے وگرنہ یہ سب ہوتا ہی کیوں۔

خیر وقت سب کچھ سمجھا ہی دیتا ہے۔ آج جب لاہوریوں نے میاں صاحب اور مریم بی بی کی رہائی کی خبر سنی تو میں اس وقت لاہور کے ایک تاریخی مقام چوبرجی کے پاس تھا۔ ادھر تین بجے خبر چلی تو چند جذباتی لوگوں نے خوشی سے رقص شروع کر دیا۔ اس سے مجھے اندازا ہو گیا کہ میاں نواز شریف کو رہا کر دیا گیا ہے۔

میں نے چوبرجی چوک میں دکانداروں اور گاہکوں سے گفتگو کی تو مجھے اندازا ہوا کہ یہ پبلک ہے سب جانتی ہے. اس میں کوئی شک نہیں کہ لوگ بے حد خوش تھے اور حج صاحب کے فیصلے کی بے حد تعریف کر رہے تھے۔اس کے بعد میں علامہ اقبال ٹاؤن، سمن آباد، جوہر ٹاؤن، مسلم ٹاؤن، پنجاب یونیورسٹی،فیصل ٹاؤن، اپر مال، مغل پورہ، باغبان پورہ سمیت کافی علاقوں میں گھوما سبھی جگہ لاہوریے بے حد جذباتی اور خوش نظر آئے ۔

گو محرم کے احترام کی وجہ سے بھنگڑے والی کیفیت نظر نہ آئی. عام تاثر یہی تھا کہ میاں نواز شریف کی رہائی کے بعد مسلم لیگ میں دوبارہ جان پڑ جائے گی ۔

گزشتہ سال 17 ستمبر کو این اے 120 سے بیگم کلثوم نواز نے بیماری کے دوران پی ٹی آئی کی امیدوار کو بڑے مارجن سے شکست دی تھی اور الیکشن کمیشن نے آج کے روز ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا آج وہ ہم میں نہیں ہیں لیکن ان کے شریک سفر اور مسلم لیگ ن کے روح رواں نواز شریف رہائی کے بعد لاہور تشریف لے آئے ہیں جہاں وہ کلثوم بٹ بیگم کلثوم نواز بنیں۔

زندہ دلان لاہور نے ان انتخابات میں بھی یہ ثابت کر دیا ہے کہ لاہور نواز شریف کا تھا،نواز شریف کا ہے اور نواز شریف کا ہی رہے گا.۔

تازہ ترین