• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکپتن،بہشتی دروازہ خاتون افسرکےکھولنے پرتنازع ، دیوان فیملی کااحتجاج

پاکپتن(نمائندہ جنگ) حضرت بابافریدالدین مسعود گنج شکرؒ کے 776ویں سالانہ عرس کی تقریبات کے سلسلہ میں بہشتی دروازہ کی چوتھی شب کی رسم قفل کشائی کے معاملہ پرتنازع کی صورت سامنے آئی ہے۔ دیوان فیملی کی طرف سے بہشتی دروازہ کی رسم قفل کشائی خاتون کمشنر کی طرف سے اد اکیے جانے پردرگاہ میں صورتحال کشیدہ ہوگئی جس پر دیوان فیملی کے ارکان اور پولیس کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، اس دوران درگاہ میں موجود زائرین کی طرف سے بھی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ سجادہ نشین کے بھائی دیوان عظمت سید محمد چشتی نے کہا ہے کہ وہ ا س واقعہ پراحتجاج کرتے ہیں اور وزیراعظم عمران خان و وزیراعلیٰ پنجا ب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ 775سالو ں سے درگاہ کا بہشتی دروازہ کسی خاتون نے نہیں کھولا نہ ہی بہشتی دروازہ سے گزر کراندر مزار میں داخل ہوئی ہے، اس واقعہ سے درگاہ کی 800سال پرانی روایات کومسخ کردیا گیاہے۔ دیوان عظمت چشتی نے بتایا کہ آرپی او شارق کمال نے نوٹس لیتے ہوئے ان کے ہمراہ پولیس اہلکاروں کومعطل کردیاہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کی انتظامیہ سے کمٹمنٹ ہوئی تھی کہ خاتون کمشنر دروازہ نہیں کھولیں گی اور آر پی او ساہیوال بہشتی دروازہ کھولیں گے لیکن اس کمٹمنٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔واضح رہے کہ دیوان فیملی کے ارکان نے خاتون کمشنر کے بہشتی دروازہ کھولنے پراحتجاج کرتے ہوئے بہشتی دروازہ بند کردیاتھا، بعد ازاں انتظامیہ کی یقین دہانی پرآرپی اونے بہشتی دروازہ کھولا تاکہ بہشتی دروازہ سے گزرنے کے انتظار میں کھڑے ہوئے زائرین کی قطار کوآگے چلایا جاسکے اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ ادھر رات گئے تک بہشتی دروازہ خاتون افسر کے کھولے جانے پرحالات کشیدہ رہے اور انتطامیہ کے ذمہ دارحکام کیطرف سے افہام و تفہیم کےلئے کوشاں رہے۔ دیوان عظمت سید محمد چشتی، دیوان احمد مسعود چشتی، دیوان عثمان فرید چشتی، دیوان عبدالظاہر چشتی، پیر ناصر چشتی اور دیگر شخصیات سے بات چیت کا مفاہمت کاسلسلہ جاری رہا ۔
تازہ ترین