چترال (صباح نیوز، نمائندہ جنگ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارنے کہا ہے کہ پاکستان کے دشمن سازشوں میں مصروف ہیں، قرضوں سے چھٹکارا پانے کیلئے قدم اٹھانا ہوگا۔ ملک کے مخالفین اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو طاقت کے ذریعے زیر کرنا ممکن نہیں ، پانی کی قلت کا مسئلہ آگے جاکر گھمبیر صورت اختیار کرسکتا ہے،ہمیں دیانتداری کی عادت کو اپنانا چاہئے، ہمیں پاکستانیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈسٹرکٹ بار روم چترال میں وکلا کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کبھی بھی بار اور بینچ میں تفریق روا نہیں رکھی۔ انہوں نے چترال میں سڑکوں کی خراب انفراسٹرکچر پر انتہائی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکیسویں صدی میں چترال کے روڈ وں کی صورتحال خراب ہے، اس بات پر حکمرانوں سے آئین کے تحت باز پرس بھی کی جائے گی کیونکہ سڑک بنیادی سہولیات میں سے ایک ہے اور موجودہ صورت حال ناقابل برداشت ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لواری ٹنل کو 24 گھنٹے کھلا نہ رکھنے کا نوٹس لے لیا ہے اورچیئر مین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو پانچ دنوں کے اندر جواب طلبی کی ہے۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال میں اسٹاف اور ادویات کی کمی کو پورا کرنے کے حوالے سے کہا کہ حکومت کو تین ماہ کی مہلت دے دی ہے جبکہ ادویات کی پروکیورمنٹ میں ٹیسٹنگ کے مرحلے کو سہل تر بنا دیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ کے چترال سرکٹ میں ججز کی تقرری کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ چترال سنگل بنچ اور ڈبل بنچ کیلئے عنقریب ججز کی تعیناتی کی جائے گی۔