• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب نے اپنی گیارہ ماہ کی کارکردگی رپورٹ میں476افراد کوگرفتار کرنے،72کو عدالتوں سے سزائیں دلانے سمیت سزایافتہ افراد سے2ارب41کروڑ کی رقم برآمد کرنے کی نوید سنائی ہے۔ یہ ادارے کے متحرک ہونے کی دلیل توہے تاہم بڑی مچھلیوں تک پہنچنا بدستور ایک امر محال ہے۔ان شاطر عناصرپرآہنی ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے جنہوں نے ملکی خزانے سے کھربوں کی دولت لوٹی لیکن قانون کی گرفت سے پھر بھی باہر ہیں ۔ نیب رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اہداف کے حصول کے لئے متعلقہ افراد کو79تحقیقات تفویض کی گئیں اور340کرپشن ریفرنس دائر کئے گئے جن میں پلی بارگین ریفرنس بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ اپنے قیام سے اب تک نیب297ارب روپے برآمد کرچکا ہے۔نیب کے چیئرمین جسٹس(ر)جاوید اقبال نے11اکتوبر2017ءکو اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے وقت 900ارب کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے اسے قومی خزانے میں جمع کرانے کے عزم کااظہار کیاتھا۔دیانت داری اوراصول پسندی ان کی وجہ شہرت ہے ۔انہوں نے خود سب سے پہلے اپنے ادارے میں احتساب کا اعلان کیا تھا مگر اس میں موجود بعض اہل کار بڑی مچھلیوں تک پہنچنے میںاب بھی رکاوٹ ہیں۔ نیب کے سربراہ نے ادارے کی کارکردگی کے حوالے سے جن بلند عزائم کا اظہار کیا تھا اس کی بناء پر قوم نے ان سے بڑی امیدیں وابستہ کررکھی ہیں۔900میں سے محض ڈھائی ارب کی برآمدگی اس ملک کیلئے جو کہ28ہزار ارب روپے کا مقروض ہے کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔متذکرہ گزشتہ گیارہ ماہ کی رپورٹ نیب کے ملک گیر ڈھانچے کے تناظر میں مطلوبہ اہداف سے بہت کم رقم ظاہرکررہی ہے۔سردست اصل ہدف 900ارب روپے کا ہے جو افراط زر کے باعث تیزی سے اپنی حیثیت کھورہا ہے لہٰذا چیئرمین نیب کی جانب سے اگلے سال کے اہداف کا ازسرنوٹھوس بنیادوں پر تعین کیا جانا ضروری ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین