• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹرین پردہری شہریت کی پابندی توبیوروکریٹ پر کیوں نہیں؟چیف جسٹس

اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق از خود نوٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا‘ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ملک کی بدنامی کا باعث بننے والوں کیساتھ رعایت نہیں ہونی چاہیے، پالیسی بنانے کا اختیار حکومت کو ہے، اراکین پارلیمنٹ کے لیے دوہری شہریت پر پابندی ہے تو بیوروکریٹس پر کیوں نہیں؟ سرکاری افسران کی دوہری شہریت پر حکومت کو سفار شات دیں گے، اہم عہدوں پر دوہری شہریت کے حامل افراد سے متعلق تحفظات کا اظہار بھی کریں گے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ججز اور سرکاری افسروں کی دوہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ عدالتی معاو نین اور فریقین کو تفصیل سے سن چکے ہیں، ایک کٹیگری ان لوگوں کی ہے جو پیدا ہی بیرون ملک ہوئے، دوسری کٹیگری ان کی ہے جو تعلیم حاصل کرنے گئے اور وہاں شہریت لی جبکہ تیسری کٹیگری ان کی ہے جنہوں نے دوران سرکاری ملازمت دیگر ممالک کی شہریت لی۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسارکیا کہ کیا تینوں کٹیگریز کے ساتھ سلوک یکساں ہونا چاہیے؟عدالتی معاون شاہد حامد نے عدالت کوبتایا کہ غیر ملکی شہریت کا مقصد نقل و حرکت میں آسانی ہے، بعض لوگ اپنے بچوں کو غیر ملکی شہریت دلواتے ہیں، حکومت کو سکیورٹی مسائل مد نظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہو گا۔
تازہ ترین