سپریم کورٹ میں این آر او عملدرآمد کیس میں آصف زرداری کی نظرثانی درخواست پر عدالت نے سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی ملکیتی صرف وراثتی اثاثوں کی تفصیلات مانگ لیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ آصف علی زرداری اپنے اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات 15دن میں دیں، وہ ترکے میں ملنے والے اثاثوں کی تفصیلات بھی فراہم کریں۔
سابق صدر آصف زرداری کے فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے استدعا کی کہ 5 سال تک کی تفصیلات لے لیں،10 سال کی تفصیلات نہ مانگیں، قانون صرف 5 سال کے لیے ہے۔
تاہم عدالت نے ہدایت کی کہ 10 سال کی تفصیلات فراہم کریں۔
فاروق نائیک نے پھر استدعا کی کہ خودمختار بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات بھی نہ طلب کی جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اب تو تمام بچے بالغ اور خودمختار ہیں،شادی تک بچیاں زیر کفالت رہتی ہیں۔
فاروق نائیک نے کہا کہ آصف زرداری 8مقدمات میں شریک ملزم تھے، اگر آپ بیان حلفی نہیں دینا چاہتے تو نہ دیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے فاروق نائیک سے استفسار کیا کہ کیا تمام ریکارڈ آپ نے خود ضائع کر دیا؟
فاروق نائیک نے جواب دیا کہ میں نے ریکارڈ کے بارے میں امکان ظاہر کیا، آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت آصف زرداری سے بیان حلفی طلب کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عوامی پیسہ عوامی مفاد سے متعلق ہے، اس لیے ہم نے آرٹیکل 184تین کا استعمال کیا، یہ کرپشن کا ایشو نہیں ہے، ہم اپنے دائرہ اختیار کو بڑھا رہے ہیں۔