• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحابہ کرام اور اہل بیت عظام ؓ آپس میں شیروشکر تھے، مقررین

ہڈرزفیلڈ (جنگ نیوز) جمعیت علماء برطانیہ کے زیراہتمام سالانہ عظمت شہداء اسلام کانفرنس سے مختلف مقررین نے اردو اور انگریزی زبانوں میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام مسلمانوں کو خوشی و غمی کے مواقع پر ’شکر و صبر‘ کی تعلیم دیتا ہے۔ اسلام میں خوشی ملنے پر شکر اور مصیبت آنے پر صبر کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ شہادت کی موت خوش نصیب لوگوں کو نصیب ہوتی ہے، شہادت ایک نعمت ہے جس کے ملنے پر شکر ہے۔ تاریخ اسلام شہداء کی شہادتوں سے بھری پڑی ہے 24 گھنٹوں میں اگر فی مٹ ایک شہیداسلام کا ذکر خیر کیا جائے تو سال کے سارے منٹ ختم ہوجائیں گے اور شہداء اسلام کے ناموں کی فہرست پھر بھی باقی ہوگی۔ بعض واعظین اور ذاکرین سانحہ کربلا کو اس انداز میں بیان کرتے ہیں کہ جس سے صحابہ کرامؓ پر جرح کا دروازہ کھلتا ہے اور صحابہ کرامؓ و اہلبیت عظامؓ کے آپس میں اختلافات کو بیان کرنے والے لوگ مسلمانوں میں تقسیم کی بنیاد رکھتےہیں حالانکہ صورتحال یہ ہے کہ صحابہؓ و اہلبیتؓ آپس میں ایک دوسرے سے شیروشکر تھے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ علماء کرام کی بنیادی ذمے داری ہے کہ وہ مسلمانوں کو غیراسلامی رسوم و رواج بدعات و خرافات سے بچانے کی بھرپور کوشش کریں۔مقررین نے کہا کہ صحابہ کرامؓ و اہلبیت عظامؓ کی محبت و عقیدت اور حرمت و عزت ’عین اسلام‘ ہے تمام اہل بیت نبیﷺ اور آپﷺ کی ساری ازواج مطہراتؓ سے محبت، عظمت اور خدمت کو تسلیم کرنا ’عین ایمان‘ ہے صحابہ کرامؓ نجوم (ستارے) ہدایت ہیں اور اہل بیتؓ نبیﷺ کی محبت سفینہ نوح ہے۔ علماء کرام لوگوں کو یہ تعلیم دیں کہ مسلمان سفینہ نوح (اہل بیتؓ کی محبت) میں سوار ہیں اور نجوم ہدایت (صحابہ کرامؓ) کی رہنمائی میں اپنا سفر طے کرکے منزل مقصود (جنت) کی طرف رواں دواں ہیں۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کے لئے صحابہؓ و اہلبیتؓ بمنزلہ دو آنکھوں کے ہیں جس کو بھی پھوڑیں نقصان اپنا ہی ہوگا۔ایمان کی ان دونوں آنکھوں کی حفاظت اور ان کے ساتھ برابر عقیدت و محبت اور ان کی شان میں معمولی سی بھی توہین و تنقیص سے بچنا ایک مسلمان کے لئے بہت ہی لازمی ہے۔ ماہ محرم عبادت (روزے رکھنے) کا مہینہ ہے رمضان کے بعد یہ ماتم اور نحوست کا مہینہ ہرگز نہیں۔ یوم عاشور10محرم کی فضیلت بھی اسلام سے پہلے کی ہے، اسلام میں مصائب پر صبر کا حکم ہے۔ قرآن نے صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنائی ہے اور صابرین کو اللہ کی معیت (ساتھ) حاصل ہونا ہے۔ یکم محرم کو شہادت سیدنا عمرؓ ہے۔ 10محرم کو شہادت سیدنا حسینؓ ہے 18ذی الحج کو شہادت سیدنا عثمانؓ ہے اور 21رمضان کو شہادت سیدنا علیؓ ہے یہ چاروں شہید عظیم ہیں اور مسلمانوں کے محسن اور اسلام کے نامور سپوت ہیں جن کی قربانی سے تاقیامت مسلمان روشنی حاصل کرکے اپنی راہ کو روشن کرتے رہیں گے۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ مسلمان غور کریں اور ماہ محرم کے حوالے سے اپنے اعمال و فکر کی اصلاح کریں۔اس سے پہلے جب کانفرنس شروع ہوئی تو ’چارلے‘ سے آئے ہوئے قاری نفیس الرحمٰن نے تلاوت قرآن اور مولانا عمیر نثار نے حمدونعت اور منقبت صحابہؓ و اہلبیتؓ پر کلام یش کیا۔ کانفرنس کی نظامت کے فرائض مولانا قاری عبدالرشید نے انجام دیئے جب کہ صدارت جمعیت علماء برطانیہ کے مرکزی امیر مولانا سیداسد میاں شیرازی نے کی۔سیکرٹری جنرل جمعیت علماء برطانیہ مولانا محمد اکرم اوکاڑوی نے افتتاحی خطاب میں کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے چاروں شہدائے اسلام کا قرآن پاک سے تعلق بڑی خوبصورتی سے ثابت کیا۔ جامع مسجد بلالؓ کے زیراہتمام چلنے والے مدرسہ میں دو بچیوں عائشہ بنت جاوید اور حفصہ بنت جاوید نے حفظ قرآن کریم مکمل کرنے کی سعادت حاصل کی۔ جن کو سرٹیفیکٹ بھی دیئے گئے۔ کانفرنس مردوں کے علاوہ خواتین اور بچوں نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔عظمت شہداء اسلام کانفرنس کے مہمان خصوصی مولانا حافظ محمد اقبال رنگونی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیدنا عمرؓ حضورﷺ کی دعا بن کر آئے اور پھر دنیا نے یہ منظر بھی دیکھا کہ مسلمانوں پر کعبہ کے بند دروازے عمرؓ کی ایک یلغار نے کھلوائے۔ عمرؓ کا دشمن آج کعبہ میں کس منہ سے جاتا ہے، یہ کعبہ تو مسلمانوں کو ملا ہی عمرؓ کے صدقے سے ہے۔ مولانا رنگونی نے کہا کہ جب محرم آتا ہے تو اپنے ساتھ بہت سارے عنوانات لے کر آتا ہے ان میں سے ایک ہجرت بھی ہے۔ مسلمانوں نے مکہ سے ہجرت جان بچانے کے لئے نہیں بلکہ ایمان بچانے کے لئے کی تھی اسی ہجرت سے ایسا انقلاب آیا کہ اسلام مکہ سے نکل کر مدینہ پہنچا اور آج اسلام دنیا کے کونے کونے میں موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمرؓ نے اسلامی کلینڈر جب ترتیب دیا تو اس کا آغاز سن ھجری سے کیا۔ مولانا محمد اقبال نے یہ بھی کہا کہ آج جب سعودی ائرلائن دنیا کی فضائوں سے گزرتی ہے تو اس پر لکھا ہوا ’کلمہ اسلام‘ بھی ان فضائوں میں داخل ہوجاتا ہے۔ معاندین اسلام کہاں کہاں اسلام اور کلمہ اسلام کو روکیں گے؟یہ تو زمین پر پھیل کر اب فضائوں میں بھی داخل ہوگیا ہے۔ مولانا عمیر نثار نے انگریزی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلام کے کس شہید کا ذکر کریں اور کس کو چھوڑیں، اسلام کی تو ساری تاریخ ہی شہداء اسلام کے خون سے رنگین ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے اور تاقیامت مسلمان دیوانہ وار شجر اسلام کی آبیاری اور اس کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوفے کے جن شریروں نے منافقت کی تمام حدوں کو عبور کرتے ہوئے نواسہ رسولؓ جگر گوشہ بتول سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ عنہا کو خطوط لکھ کر مکہ سے کوفہ آنے پر مجبور کیا اور آخر کار غداری کرتے ہوئے پہلے مسلم بن عقیلؓ کو تنہا چھوڑا اور پھر خانوادہ نبویؓ کو میدان کربلا میں ابن زیاد کی فوجوں کے حوالے کرکے خود بھاگ گئے ان غداروں کے مکروہ چہرے سے بھی نقاب اترنا چاہئے یہ ظالم غدار اگر نہ بلاتے تو ظلم کی یہ داستان کربلا میں رقم ہی نہ ہوتی، ان کوفی غداروں میں سے کوئی ایک بھی زخمی تک نہ ہوا تو ہم کیوں نہ یہ کہیں کہ سیدنا حسینؓ اور ان کے خاندان کو ابن زیاد گورنر کوفہ کی فوجوں کے حوالے کرنے والے یہ کوفی ہیں مارنے اور ظلم کرنے والے اگر لعنت و ملامت کے مستحق ہیں تو یہ بلواکر مروانے والے اب تک لعنت و ملامت سے کیوں بچے ہوئے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ خاندان اہل بیتؓ نے جن کو اپنا قاتل کہا ہے جن پر لعنت کی ہے ان کے چہروں سے نقاب اب اتر جانا چاہئے۔ مولانا عادل فاروق نے اردو و انگریزی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علیؓ اور سیدہ فاطمہؓ کی اولاد میں سے سیدنا حسنؓ اور سیدہ ام کلثومؓ کے نام پر جلسے اور پروگرام کیوں نہیں ہوتے یہ لمحہ فکریہ ہے علماء کرام کے لئے، کہ وہ سوچیں کہ ہیں تو یہ دونوں بھی اولاد علیؓ و فاطمہؓ لیکن آخر کوئی تووجہ تو ہے ناں کہ ان کے نام و مقام کے آخر چرچے کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ حضرت حسنؓ کا بظاہر قصور یہ لگتا ہے کہ انہوں نے حضرت امیر معاویہؓ سے صلح کرکے خلافت ان کے سپرد کی اور سیدہ ام کلثومؓ (بنت علیؓ و فاطمہؓ) کا نکاح حضرت عمرؓ سے ہوا اور عمرؓ کی فضیلت کو مزید چار چاند لگ گئے، دشمن کو تو یہ گوارہ نہیں دوست و محبین بھی خاموش ہیں۔ مولانا قاری عبدالرشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہداء اسلام کی عظمت کے لئے جام شہادت ہی کافی ہے لیکن آج ان چاروں کی رشتے داری بھی حضورﷺ سے سن لیں تاکہ ان کی عظمت اور واضح ہوجائے انہوں نے کہا کہ حضرت عمرؓ کی حضورﷺ سے رشتے داری یہ ہے کہ آپﷺ کے سسر ہیں۔ حضرت علیؓ سے رشتے داری یہ ہے کہ ان کے داماد ہیں۔ نبیﷺ کے سسر اور علیؓ کے داماد ’واہ حضرت عمرؓ‘ واہ حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ حضورﷺ کے دوہرے داماد ہیں اور حضرت علیؓ کے ہم زلف اور حسنین کریمینؓ کے خالو ہیں حضرت علیؓ کے چچازاد اور داماد ہیں۔ سیدنا حسینؓ حضورﷺ کے نواسے اور بڑی فضیلتوں اور عظمتوں کے مالک ہیں انہوں نے کہا کہ ابوبکرصدیقؓ کے’الف‘ سے لے کر حضرت علیؓ کی ’یا‘ تک سارے صحابہؓ و اہلبیتؓ عزت و عظمت والے ہیں مسلمانوں کی ایک آنکھ کا نور صحابہؓ تو دوسری آنکھ کا نور اہلبیتؓ رسولﷺ ہیں، ان سے محبت عین ایمان ہے۔ اسلام صحابہؓ و اہلبیتؓ کا اور صحابہؓ و اہلبیتؓ مسلمانوں کے دلوں کا سرور اور آنکھوں کا نور ہیں مولانا محمد اکرم خطیب جامع مسجد بلالؓ نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ جمعیت علماء برطانیہ کے مرکزی امیر مولانا سید اسد میاں شیرازی کی دعا سے کانفرنس اختتام پذیر ہوئی۔

تازہ ترین