راولپنڈی میں کالج ہاسٹل میں طالبہ کی ہلاکت کے معاملے کا ڈراپ سین ہو گیا، طالبہ عروج پر تشدد نہیں ہوا۔
پولیس کی رپورٹ کے مطابق طالبہ پر کسی تشدد یا زہریلے جانور کے کاٹنے کا کوئی نشان نہیں ملا، عروج دل کی مریضہ تھی، اس کی موت طبعی ہے، والدین نے بھی کسی کو ملزم نامزد نہیں کیا۔
لڑکی عروج کے والدین کے مطابق گریجویشن کی طالبہ عروج بچپن سے ہی دل کے عارضے میں مبتلا تھی۔
آخری رات عروج رات کے آخری پہر تک اسائنمنٹس مکمل کرتی رہی اور بظاہر بالکل تندرست تھی، تاہم صبح 8بجے تک نہ جاگنے پر وارڈن شاہینہ کو اطلاع دی گئی جس نے عروج کی موت کی اطلاع پرنسپل کو دی۔
طالبہ کی ہلاکت کے بعد ساتھی طالبات کالج ہاسٹل کے باہر جمع ہوگئیں، اس موقع پر موجود ٹیچر طیبہ بخاری نے طالبات کے شور کرنے پر ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر طالبات مشتعل ہو گئیں اور نعرے بازی اور افواہوں کا بازار گرم ہو گیا۔