چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ چند پیسوں کے لیے تعلیمی نظام کا بیڑا غرق کردیا،آپ کے کالجز اور ایگزیکٹ میں کیا فرق رہ گیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نےپنجاب کی نجی یونیورسٹیوں میں سہولیات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہر تعلیمی ادارے کا سربراہ کہتا ہے کہ ہمارا ادارہ بہتر ہے، جب وہاں سروے کروایا جاتا ہے تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوتا ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف لاہورسمیت دیگر جامعات میں سہولیات کے معائنے کاحکم بھی دے دیا۔
جامعات کے معائنے کا حکم دیتے ہوئے چیف جسٹس نے قانونی ماہرظفر اقبال اورڈائیریکٹر ایف آئی اے وقار عباسی پرمشتمل ٹیم تشکیل دےدی ۔
سماعت میں چیف جسٹس نےیونیورسٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر مجاہد کامران سے مکالمہ بھی کیااور کہا کہ یہ آپ کس چکرمیں پڑگئے، یہ وقت آپکے پے بیک کا ہے،آپ کواس عمر میں کتابیں لکھنی چاہیں،لیکچرز دینے چاہییں تاہم ڈاکٹر مجاہد کامران نے جواب دیا کہ میں توملازمت کررہا ہوں۔