آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما ڈاکٹر محمد امجد نے کہنا ہے کہ پاکستان کے سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف ایک نامعلوم بیماری میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے وہ تیزی سے کمزور ہو رہے ہیں اور اپنے خلاف غداری کیس کا سامنا کرنے کیلئے پاکستان واپس نہیں آسکتے۔
پرویز مشرف کی پارٹی اے پی ایم ایل کے سابق سربراہ ڈاکٹر محمد امجد نے سابق صدر کی بیماری سے متعلق بتایا کہ ہر 3 ماہ بعد انہیں لندن جاکر اپنی بیماری کا علاج کرانا ہوگا۔
ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ ’’پرویز مشرف کی ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر تھا جس کا علاج امریکا سے کروایا گیا لیکن اس وقت پرویز مشرف کا ایک اور بیماری کا علاج لندن سے ہورہا ہے اور اس بیماری کے لیے ہر 3 ماہ میں انہیں لندن جانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے ساتھ رعایت ہونی چاہے، وہ صرف اس شرط پر پاکستان آئیں گے کہ ان کا فری ٹرائل ہو اور انہیں علاج کی سہولت کے لئے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے پرویز مشرف کو عام انتخابات سے قبل پاکستان لانے کی کوشش کی تھی تاہم اس راستہ میں کئی رکاوٹیں ڈال دی گئیں۔
ڈاکٹر امجد نے مزید کہا کہ وکلاء سے مشاورت ہورہی ہے کہ مشرف صاحب کو واپس کب اور کیسے آنا چاہے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ عدالتوں میں پیش ہوں۔
واضح رہے کہ سابق صدر مشرف پر 31 مارچ 2014 کو 3 نومبر 2007 میں آئین کو معطل کرنے پر فرد جرم عائد کیا گیا تھا تاہم وہ مارچ 2016 میں علاج کی غرض سے پاکستان سے دبئی چلے گئے اور پھر تاحال واپس نہیں آئے اور عدالتوں سے مفرور ہیں۔