لاہور(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے قرار دیا ہے کہ پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں خطرناک فضلے کی تلفی کیلئے موثر اقدامات میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائیگی۔عدالتی مہلت کے باوجود طبی فضلہ تلف کرنے کیلئے اقدامات نہ کرنے پر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہوگی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ منرل واٹر کمپنی کا پانی غیر معیاری ہے میں نے پینا چھوڑ دیا، منرل واٹر کمپنی پانی نکالنے کا ایک پیسے کا100واں حصہ ٹیکس ادا کر رہی ہے،کمپنی کا آڈٹ سپریم کورٹ میں ہو گا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت کی۔ از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں استعمال شدہ طبی مواد کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کیلئے جدید یونٹس کی تعمیر ترجیحی بنیادوں پر مکمل کی جائے تاکہ ماحول کو آلودہ ہونے اور خطرناک فضلے کے نقصانات سے بچا جا سکے۔ جبکہ منرل واٹر کمپنی کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے منرل واٹر کمپنیوں، وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایک منرل واٹر کمپنی پانی نکالنے کا ایک پیسے کاسوواں حصہ ٹیکس ادا کر رہی ہے، جبکہ اس کا پانی غیرمعیاری ہے میں نے تو پینا چھوڑ دیابوتل کے لیبل پر جو لکھا وہ جھوٹ ہے پانی میں منرلز شامل ہی نہیں۔ چیف جسٹس نے کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن سے کہا کہ عدالت نے فرانزک آڈیٹر مقرر کیا آپ نے اس پر کیسے اعتراض کیا، اب یہ آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا، اب حجت کے طور پر سی ای او ساتھ بیٹھے گی،جب تک آڈٹ مکمل نہیں ہوتا کمپنی کی سی ای او ہر روز آڈٹ کا کام مکمل ہونے تک موجود رہیں گی۔ عدالت نے مزید کارروائی آئندہ جمعرات تک ملتوی کر دی ۔ مانیٹرنگ سیل کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ نے حمید لطیف اسپتال کی پارکنگ کے حوالے سے از خود نوٹس کیس میں ہسپتال کے باہر سڑک پر پارکنگ ختم کرنے کا حکم دیدیا، فاضل جج نے قرار دیا کہ تمام نجی اسپتالوں کے باہر پارکنگ ختم کرنے کے حوالے سے بھی حکم جاری کریں گے، عدالت نے ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے کو اسپتال کی عمارت کی تعمیر جائزہ لینے کا بھی حکم دیا دوران سماعت ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ 13 منزلہ کمرشل عمارت کی پارکنگ ناکافی ہے۔