• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قطری شہزادہ پاکستان سے سرمایہ کاری نکالنے پر غور کر رہا ہے، قریبی ذرائع

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) قطری شہزادہ پاکستان میں کسٹم ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اپنی قیمتی کاریں قبضے میں لئے جانے کی وجہ سے اپ سیٹ ہے۔ یہ کاریں قانونی طور پر سابق سینیٹر سیف الرحمٰن کی فیکٹری میں پارک کی گئی تھیں۔ یہ بات قابل اعتماد ذرائع سے معلوم ہوئی ہے۔ کسٹمز انٹیلی جنس نے قطری شہزادے حماد الثانی اور ان کے فیملی ارکان کی کاریں اسلام آباد میں سیف الرحمٰن کی فیکٹری کے ویئر ہائوس پر چھاپہ مار کر قبضے میں لی تھیں اور اس کی خبریں نیشنل میڈیا پر نشر ہوئی تھیں۔ قطری شہزادے حماد بن جاسم الثانی کی زیر ملکیت لندن، اٹلی، نیویارک کے متعدد ٹاپ ہوٹلز ہیں، جن میں انٹرنیشنل لندن چرچل حیات ریجنسی بھی شامل ہے، جہاں پاکستانی حکومت کے وفود قیام کرتے ہیں۔ پرنس کے قریبی ایک ذریعے نے بتایا کہ پاکستانی حکومت کے حکام کے ایکشن سے یہ خبر شہ سرخیوں میں آئی، جو انتہائی بدقسمی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ملک میں مسلسل پولیٹیکل وچ ہنٹنگ کی وجہ سے، جس کا اسے سامنا کرنا پڑا ہے، قطری شہزادہ پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کے پلانز پر نظر ثانی کر رہا ہے۔ ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ حکام نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ شہزادے نے کوئی قانون نہیں توڑا، پراپرٹیز پر چھاپہ مار کر اسے ٹارگٹ کیا گیا۔ پرنس حماد کے سیمینز جرمنی، ڈوئچے بنک کریڈٹ سوئس میں بڑے شیئرز اور قطر میں پانچ بنک ہیں۔ اب وہ کسٹمز حکام کے غیر قانونی ایکشن کی وجہ سے پاکستان سے اپنی سرمایہ کاری واپس نکالنے کےبارے میں سوچ رہا ہے۔ کسٹمز حکام چھاپوں میں دو درجن سے زائد قیمتی گاڑیاں ساتھ لے گئے، جو کہ راولپنڈی میں ریڈکو ٹیکسٹائل مل کے احاطے میں پارک تھیں۔ یہ مل سیف الرحمٰن کی ملکیت ہے، جو قطری رائل فیملی کو مشاورت دیتے ہیں اور ان کے لئے کام کرتے ہیں۔ اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ قطری شہزادے نے تمام رولز پر عمل کیا تھا اور پاکستان میں سالانہ ہنٹنگ سیزن کیلئے یہ گاڑیاں امپورٹ کی تھیں۔ یہ گاڑیاں ڈیوٹی سے مستثنٰی تھیں، کیونکہ حکومت پاکستان ایس آر او رولز کے تحت یہ سہولت آفر کرتی ہے اور اس سلسلے میں کسی رول کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ ذرائع نے کہا کہ پرنس حماد بن جاسم الثانی پاکستان کے دوست ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ قطری پرنس کراچی پورٹ قاسم پاور پروجیکٹ کیلئے 2.5بلین ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان لائے۔ وہ قطر کے سابق وزیراعظم اور اہم ریجنل پلیئر ہیں۔ انہوں نے دنیا بھرمیں سرمایہ کاری کررکھی ہے۔ انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست پر پاکستان میں پاور پلانٹ لگایا جو تین سال میں بنا اور اب بجلی پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے آئل ریفائنری گیس پائپ لائن اور ایک اور پاور پروجیکٹ میں10 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے ایم او یو پر دستخط کئے ہیں۔ بہت سے سعودیوں اور کویتیوں کی طرح، جنہوں نے اپنی گاڑیاں کلیئرنس کے بعد پاکستان میں پارک کر رکھی ہیں، اسی طرح پرنس حماد بن جاسم الثانی نے بھی ایس آر او کے تحت یہ گاڑیاں پارک کر رکھی تھیں، جوکہ ڈیوٹی سے مستثنٰی ہیں۔ جب سیف الرحمٰن سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ ان کی فیکٹری پر چھاپہ مارا گیا اور حکام نے وہاں سے گاڑیاں قبضے میں لیں۔ انہوں نے کہا کہ منسٹری آف فارن افیئرز نے ان کاروں کی اپروول جاری کی تھی اور یہ کاریں میری پراپرٹی میں اس لئے پارک تھیں کہ یہاں جگہ دستیاب تھی۔ میرے منیجر نے حکام کو بتایا کہ اس کے پاس ان گاڑیوں کی چابیاں نہیں ہیں کیونکہ ان کی چابیاں قطری سفارت خانے کے پاس ہیں لیکن وہ ان گاڑیوں کو ٹو کر کے وہاں سے لے گئے اور انتظار نہیں کیا۔ یہ کاریں سال میں صرف ایک مرتبہ شکار کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ حکام نے میرے منیجر کو گرفتار کرلیا اور ان کی بات سنے بغیر اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھیانک تجربہ تھا۔ سابق سینیٹرنے کہا کہ میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جو سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں ہے اور یہ صورت حال حکومت کی موجودہ پریشانی کو ظاہر کرتی ہے۔ جو یہ نہیں جانتی کہ کیا کرنا ہے اور کیسے آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اپنے پاگل پن کے اقدامات کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
تازہ ترین