قسمت کی دیوی، جب کسی فن کار پر مہربان ہو جاتی ہے، تو اُسے راتوں رات سپر اسٹار بنا دیتی ہے۔ پاکستان میں کئی ایسے گلوکار ہیں، جن کےصرف ایک نغمے کی غیر معمولی مقبولیت نے انہیں دُنیا بھر میں پہچان دی، جیسے جُنید جمشید کو ’’دِل دِل پاکستان‘‘ سے بہت شہرت حاصل ہوئی، اسی طرح گلوکار علی حیدر نے ’’پُرانی جینز‘‘ گایا تو این ای ڈی کا طالب علم انجینئر بننے سے پہلے ’’اسٹار‘‘ بن گیا۔ کئی برس گزر جانے کے باوجود آج بھی نئی نسل یہ نغمہ دِل چسپی اور توجہ سے سُنتی ہے ، فلم’’طیفا اِن ٹربل ‘‘ کے ہیرو علی ظفر کو شو بزنس کی چمکتی دمکتی دُنیا میں سپر ہٹ نغمہ ’’چھنو کی آنکھ میں اِک نشہ ہے۔ ‘‘ سے شناخت ملی، اس کے بعد انہوں نے بالی وڈ کی چار پانچ فلموں میں بھی کام کیا اور دو تین فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی۔ کئی اور بھی ایسے گلوکار ہیں، جن کا ایک گانا بہت مقبول ہوا ،لیکن 80کی دہائی میں ریلیز ہونے والا سپر ہٹ گانا ’’ہوا ہوا‘‘ نے گلوکار حسن جہانگیر کو راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا۔ تیس برس گزر جانے کے باوجود بھی اس گانے کی پسندیدگی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ اب تک درجنوں بالی وڈ فلموں میں اس گانے کو شامل کیا جاچکا ہے۔ بالی وڈ کے صفِ اول کے فن کار ’’ہوا ہوا‘‘ کی دُھن پر رقص کرتے دکھائی دیے۔ امیتابھ بچن،نصیرالدین شاہ،گووندا ،سنی دیول اور آج کی نسل کے مقبول ہیرو ارجن کپور پر رواں برس ریلیز ہونے والی سپرہٹ فلم ’’مبارکاں‘‘میں میکا سنگھ کی آواز میں فلمایا گیا۔ حسن جہانگیر اور ’’ہوا ہوا‘‘ ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہو گئے ہیں،حالاں کہ انہوں نے اس نغمے کے علاوہ بھی درجنوں مقبول گیت گائے ہیں، مگر ہوا ہوا، جیسی مقبولیت کسی اور کو نصیب نہیں ہوئی۔
گلوکار حسن جہانگیر نے جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ہوا ہوا‘‘ گیت میرے لیے اولاد کی طرح ہے، جس طرح بچہ بڑا ہو کر میٹرک میں پوزیشن لاتا ہے تو والدین کا دِل خوش ہوجاتا ہے اور جب وہ یونی ورسٹی میں ڈاکٹر یا انجینئر بن جاتا ہے تو بے انتہا خوشی ہوتی ہے۔ میرے لیے اور میرے ملک کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میرے گیتوں نے آج بھی پاکستان کی طرح بھارت میں بھی دُھوم مچا رکھی ہے۔ بالی وڈ کے تین نسلوں کے فن کار ’’ہوا ہوا‘‘ پر رقص کرتے فلموں میں دکھائی دیتے ہیں۔ مختلف میوزیکل پروگراموں میں آج بھی میرے گیت رنگ بکھیر رہے ہیں۔ فلم ’’مبارکاں‘‘ میں جب میکا سنگھ نے ’’ہوا ہوا‘‘ گایا، تو پہلے ممبئی سے مجھے فون کیا اور اسے گانے کی اجازت لی اور اب گزشتہ ہفتے کوک اسٹوڈیو میں شامل ہو کر دُنیا بھر میں ہلچل مچا رہا ہے۔ مزید دو نئی بھارتی فلموں اور ایک پاکستانی فلم میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ میں نے اس کے علاوہ بھی کئی گیت گائے ،جنہیں بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی، جن میں شادی نہ کرنا یارو، آ جانا دل ہے دیوانہ، ہٹو بچو، شاہ واہ نخرہ گوری کا وغیرہ نے پسندیدگی کی سند حاصل کی، لیکن ’’ہوا ہوا‘‘نے مقبولیت میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اس گیت نے کوک اسٹوڈیو کی تاریخ میں نئے ریکارڈ بنائے ہیں۔ میں نے موسیقی کی دُنیا میں نئی اِننگ شروع کی ہے اور اب میں رُکنے والا نہیں ہوں۔‘‘
80 کی دہائی میں جب حسن جہانگیر پہلی بار بھارت کےدورے پر گئے تو، اس وقت کے بھارتی حکم رانوں اور بالی وڈ اسٹارز نے ان کا شان دار استقبال کیا،ممبئی کے ایک کنسرٹ میں انہیں اسٹیڈیم میں پرفارم کرنا تھا، لیکن بے انتہا رش کی وجہ سے اس وقت انہیں اسٹیج تک پہنچانا ناممکن ہو گیا تھا، تو سرکاری سطح پر ہیلی کاپٹر کا بندوبست کیا گیا اور پھرحسن جہانگیر نے کنسرٹ میں آواز کا جادو جگایا اور خُوب رنگ جمایا۔ اس بارے میں حسن نے بتایا کہ ’’وہ میری زندگی کا یادگار دِن تھا، ایسا اسٹارڈم اور پیار بہت کم فن کاروں کو ملتا ہے۔ موسیقی کے متوالوں اور دیوانوں کا جنون دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا، ہر طرف انسانوں کا سمندر نظر آ رہا تھا۔ بھارت کے اُس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی نے میرے اعزاز میں ڈِنر رکھا۔ بعد ازاں بھی میں کئی ملکوں کا اسٹیٹ گیسٹ بنا ہوں، لیکن وہ دورہ میں کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔ مجھے اِن دنوں ایک بھارتی فلم میں بطور ہیرو بھی کاسٹ کیا گیا،اس کا رسپانس بھی بہت اچھا آیا تھا،لیکن میں نے مزید فلموں میں کام کرنے سے منع کر دیا تھا، کیوں کہ میں بطور سنگر بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان برقرار رکھنا چاہتا تھا۔ مجھے بھارتی میوزک انڈسٹری کی طرف سے کام کی پیش کش ہوئی ہے۔ دونوں ملکوں کے حالات خوش گوار ہوئے تو بالی وڈ کا دورہ کروں گا۔ میں نے دنیا کے درجنوں ممالک میں پرفارم کر کے پاکستان کا نام روشن کیا اور کرتا رہوں گا۔ ‘‘
کیا آپ اپنی بیٹی سحر حسن کو بھی آواز کی دنیا میں متعارف کروائیں گے ؟ اس سوال پر حسن جہانگیر نے کہا کہ سحر کی ساری توجہ ابھی اعلیٰ تعلیم پر ہے، لیکن آواز کی دُنیا میں تو وہ پانچ برس کی عمر میں ہی متعارف ہو گئی تھی، وہ کئی برسوں سے ٹی وی کمرشلز کے لیے وائس اوور کررہی ہے، لیکن ابھی ہم اسے آن اسکرین نہیں لاتے، تاکہ وہ اپنی ساری توجہ پڑھائی پر رکھے ‘‘۔ حسن جہانگیر نے کم عمری میں شہرت کی بلندیوں کو چُھو لیا تھا ،کئی بھارتی اور پاکستانی فن کار، ایسے بھی ہیں جو اپنے بچپن میں ’’ہوا ہوا‘‘ پر رقص کرتے تھے اور پھر بڑے ہو کر فلموں اور اسٹیج پر بھی اس گانے پر پرفارم کیا۔ انسان سے کچھ کام ایسے غیر معمولی ہو جاتے ہیں، جنہیں نظر انداز کرکے آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔ کبھی کبھی اپنا ہی کام انسان کے لیے چیلنج بن جاتا ہے، ایسا ہی حسن جہانگیر کے ساتھ ہوا، تیس برس قبل جو ’’ہوا‘‘ چلی تھی،اب تک تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔