اسلام آباد (نیوز ایجنسیز/مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں این آر او کیس میں سابق صدر آصف زرداری نے اپنے اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرادیں جبکہ ملک قیوم کو ایک ہفتے کی مہلت مل گئی، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پرویز مشرف غداری کیس میں آکر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں کوئی گرفتار نہیں کرےگا، وہ عدالتی فیصلے پر نہیں حکومت کے حکم پر گئے، ان کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کا نہیں کہہ سکتے،پرویز مشرف کے وکیل نے وطن واپسی کے حوالے سے جواب جمع کرادیا، وکیل اختر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ مشرف حکومت پاکستان کی اجازت سے باہر گئے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دوبارہ کہہ رہے ہیں مشرف کو اجازت ہم نے نہیں دی۔ ہم کسی کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے، جمعرات کو سپریم کورٹ میں این آر او کے ذریعے ملکی خزانے کو اربوں روپے نقصان کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ آصف علی زرداری نے اپنے اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیل عدالت میں جمع کرا دی، سپریم کورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلئے۔ دوران سما عت چیف جسٹس نے کہا کہ فا روق نائیک صاحب پارٹی کے لوگوں کو بتائیں جج کسی سے ملے نہیں ہوتے۔ چیف جسٹس نے فاروق نائیک سے مکالمہ کیا کہ متعصب نہیں ہوتے، اس ادار ے کو طاقتور ہونے دیں، یہی آپ کا مسیحا بنے گا، فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ سر اپنی پارٹی کے لوگوں کو سمجھتا ہوں، چیف جسٹس نے استفسار کیا جب این آر او ختم ہو گیا تو اس کا کیا نتیجہ نکلنا چاہیے تھا، درخواست گزار نے بتایا کہ نتیجہ یہی نکلنا تھا ریفرنسز دائر ہو جاتے۔