• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین کو وراثت میں حصہ دلوائیں گے، آفتاب صدیقی

بحیثیت اسلامی ملک ہمارے یہاں خواتین کے حقوق کی پاسداری کی جانی چاہئے لیکن درحقیقت ہمارے ملک میں سب سے زیادہ خواتین کے حقوق کا استحصال کیا جاتا ہے۔ ہم عورت کو معاشرے کا حسن، وقار اور استحکام کی ضمانت قرار دیتے ہیں اور سب سے زیادہ ظلم بھی اسی پر کرتے ہیں۔ گھریلو تشدد، تیزاب پھینکنا ، جنسی طور پر ہراساں کرنا،وراثت میں محرومی، کم عمری میں شادی اور غیرت کے نام پر قتل جیسے اقدامات عام ہیں۔

حلقہ این اے-247 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار آفتاب صدیقی کہتے ہیں، ’’خواتین معاشرے کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ہم سب کی تربیت ہماری ماں نے کی ہے اور عمران خان جیسا لیڈر شوکت خانم صاحبہ کی تربیت کے باعث ہمیں حاصل ہوا ہے‘‘۔

خواتین کو روزگار کے یکساں مواقع کی فراہمی کے حوالے سے آفتاب صدیقی کہتے ہیں کہ اگر صنفی امتیاز نہ ہو تو پھر قابلیت اور صلاحیتوں کو دیکھا جاتا ہے۔ مرد ہوں یا خواتین، جس میں جتنی صلاحیت اور قابلیت ہوگی اس کو اتنے زیادہ آگے بڑھنے کے مواقع ملیں گے۔ اس کے لیے صنفی امتیاز کا خاتمہ ضروری ہے تاکہ خواتین کو بھی برابری کے حقوق ملیں۔

آج کی خواتین بظاہر خود مختار اور آزاد ہونے کے باوجود بھی مردوں کی ہراساں کرنے کی ازلی فطرت سے محفوظ نہیں ۔ اس حوالے سے آفتاب صدیقی کا کہنا ہے، ’’ہمارے معاشرے میں خواتین کے ساتھ ہراسگی کے معاملات زیادہ ہوتے ہیںکیونکہ خواتین کے پاس طاقت نہیں ہے، جس کی وجہ سے وہ پیچھے رہ جاتی ہیں۔ ہمیں پسماندہ طبقے کی خواتین کیلئے زیادہ کام کرنا ہوگا۔ پاکستان میں صنفی امتیاز موجود ہے، جوکہ مجموعی طور پر ہمارے معاشرے کا مسئلہ ہےخصوصاً غیرتعلیم یافتہ یا کم تعلیم یافتہ طبقے میں یہ مسئلہ زیادہ پایا جاتا ہے‘‘۔

آفتاب صدیقی کہتے ہیں کہ ہمیں معاشرے کو بہتر کرنا پڑے گا، یہ صرف حکومت کا کام نہیں ہے۔ہر کسی کو اپنے اپنے حصے کی ذمہ داری نبھانا ہوگی۔ پسماندہ طبقے کو بھی آگے لانے کی ضرورت ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی پارٹی پالیسی بھی یہی ہے ۔

آفتاب صدیقی خواتین کو بااختیار بنانے پر زور دیتے ہوئے کہتے ہیں،’’پسماندہ طبقے کی خواتین کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم اور صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی ہے، ہم انھیں یہ سہولتیں دے کربااختیار بنائیں گے‘‘۔

گزشتہ چند سالوں کےدوران پاکستان میں خواتین پر تشددکے واقعات رپورٹ ہونے کی تعداد میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے مگر ابھی بھی سینکڑوں کی تعداد میں واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔ تحریک انصاف کے رہنما کہتے ہیں،’’پولیس میں اصلاحات ہونے سے ان مسائل پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی‘‘۔

خواتین کے تحفظ اور حقوق کے استحکام کیلئے وفاقی اور صوبائی سطح پر قانون سازی میں مزید بہتری لائی جانی چاہیے۔

اس حوالے سے آفتاب صدیقی کہتے ہیں، ’’ممبر قومی اسمبلی بننے کے بعد وہ خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائیں گے۔ خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے ضرورت پڑی تو قانون سازی بھی کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت خواتین کو وراثت میں حصہ دلوائے گی۔ جیسا کہ ہمارے دین میں بتایا گیا ہے، ویسے ہی خواتین کو وراثت میں حصہ ملنا چاہیے۔ہماری حکومت اس پر کام کررہی ہے‘‘۔

خواتین نے دنیا کے ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ جدوجہد کرکے ثابت کیا ہے کہ ان کی شمولیت کے بغیرکوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پرگامزن نہیں ہوسکتا۔

آفتاب صدیقی کا کہنا ہے، ’’تحریک انصاف نے خواتین کو سیاسی شعور دیا، خصوصاًکراچی کے دیگر حلقوں کے مقابلے میں حلقہ این اے-247 کی خواتین کافی بااختیار ہیں،وہ سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کا خواتین ونگ بہت مضبوط ہےاور یہ مزید مضبوط ہوگا‘‘۔

تازہ ترین