لندن (مرتضیٰ علی شاہ) ایک سکاٹش باپ نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ اس کے نوعمر بچے کے قتل کیس کا جائزہ لے کر اسے انصاف فراہم کریں۔ افتخار احمد کے تین سالہ بیٹے شہریار احمد کو اگست 2014 میں فیصل آباد میں ایک گینگ نے تاوان کیلئے اغوا کر کے قتل کر دیا تھا۔ افتخار احمد نے دی نیوز/جیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بیٹے کو ایک بدنام زمانہ گینگ نے دن دہاڑے اغوا کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ گینگ نے میرے بیٹے کو تاوان وصول کرنے کیلئے اغوا کیا، جسے گوجرہ لے گیا، خوفزدہ ہوکر اسے قتل کر دیا گیا۔ میرے بیٹے کو تشدد کے بعد گلا گھونٹ کر مارا گیا۔ کئی لوگوں نے گینگ کو میرے بیٹے کو لے جاتے ہوئے دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیشن کورٹ میں انہیں تاریخوں پر تاریخیں دی جاتی رہیں مگر انصاف ہوتا نہیں نظر آرہا۔ مجھے ہر دو سے تین ماہ بعد اس کیس کے سلسلے میں پاکستان جانا پڑتا ہے مگر کچھ بھی نہیں ہوا۔ کوئی بھی میری بات نہیں سن رہا۔ شہریار فیصل آباد میں اپنی ماں ایلام اور چھوٹے بھائی موحید کے ہمراہ رہتا تھا جو کہ لندن میں باپ کے پاس جانے کیلئے ویزہ کے انتظار میں تھے۔ تین سالہ شہریار کو اس کے گرانڈ پیرنٹس کے گھر سے ایک چھوٹی بچی کے ذریعے کھیل کیلئے باہر آنے پر راغب کیا گیا اور چند منٹ میں ہی گینگ اسے اٹھا کر لے گیا۔ پولیس کو بچے کی لاش دو دن بعد ایک دیہی نہر سے ملی۔ افتخار احمد نے بتایا کہ وہ گورنر پنجاب محمد سرور سے ملا اور ان سے مدد کی اپیل کی تاہم وہ بھی کوئی مدد نہ کرسکے۔ افتخار نے مزید بتایا کہ اس نے وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری کو بھی لکھا جنہوں نے کہا ٹھیک ہے مگر اس کے بعد کچھ نہیں ہوا۔ میں نے چیف جسٹس پاکستان کو بھی خط لکھا مگر کوئی جواب نہیں ملا۔ غمزدہ باپ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تبدیلی کا وعدہ کیا تھا۔ میری ان سے اپیل ہے کہ میرے کیس کا جائزہ لیں اور ثابت کریں کہ پاکستان تبدیل ہو چکا ہے۔