اسلام آباد(وسیم عباسی)سنگین غداری کیس کے ملزم پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدرنے کہا ہے پرو یز مشرف خصوصی عدالت کے حکم پرقائم ہونیوالی جوڈیشل کمیشن کے سامنے بیان ریکارڈ نہیں کرائینگے جبکہ اسی کیس میں پراسیکیوشن ٹیم کے سابق سربراہ اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اکرم شیخ نے کمیشن کے قیام کے خصوصی عدالت کےحکم کوبرصغیرکے کریمنل جسٹس انتظامیہ کی تاریخ میں غیر آئینی اورغیرمثالی قراردیاہے،خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس کے نامزدملزم متحدہ عرب امارات میں مقیم پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس یاورعلی،چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس طاہرہ صفدراور سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نظاراکبرپرمشتمل کمیشن کے قیام کاحکم دے رکھاہے،بیرسٹر سلمان صفدر نے بھی کمیشن کے قیام کوغیرمثالی قراردیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کاموکل سخت بیمارہے اور وہ کمیشن کے سامنے پیش ہوسکتے ہیں نہ ہی بیان ریکارڈ کراسکتے ہیں،دی نیوزسے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پی سی کے سیکشن342کے تحت بیان ریکارڈ کرانادراصل ملزم اور جج کے درمیان مکالمہ ہوتاہےجہاں ملزم جج کو تمام ثبوت پیش کرتاہے،یہ ایک ضروری عمل ہوتاہے اور اس کے بغیر کوئی بھی کریمنل ٹرائل مکمل نہیں ہوسکے گا،انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کیس کی سماعت کرنیوالے جج کی جگہ نہیں لے سکتا۔دوسری طرف کیس میں پراسیکیوشن وکیل ڈاکٹر طارق حسن نے بھی اس اقدام کو غیرمثالی قراردیتے ہوئے کہاہے اس طرح کبھی نہیں ہوا کہ ایک ملزم کیلئے کمیشن بنایاجائےجبکہ عام طورپریہ سہولت صرف گواہوں کی دی جاتی ہے تاہم انہوں نے ملزم کوبیان ریکارڈ کرانےکے سلسلے میں تمام مواقع فراہم کرنے کیلئے اسے عدالت کا ایک اچھے اور عملی اقدام سے تعبیر کیا مگر پراسیکیوشن ٹیم کے سابق سربراہ نے اس پر شدیدتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت نے بیران ملک مقیم ملزم کابیان ریکارڈ کرانے کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام سے نئی تاریخ رقم کردی ہے،خصوصی عدالت پرویزمشرف کے مفرور قرار دینے اور قانون سے بھاگنے کے بعد حق نمائندگی دینے سے بھی انکارکرچکاہے ،اس کے بعد مشرف کے وکیل موجودہ وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے بھی اس کیلئے عدالت میں پیش ہوناچھوڑدیاجبکہ عدالت نے اخترشاہ کا وکالت نامہ قبول کرنے سےبھی انکارکردیا،اکرم شیخ نے کہاپرویزمشرف نے 17مارچ2016ء کواس وقت ملک چھوڑاجب اس کابیان ریکارڈ کرانے کیلئے 31مارچ2016ءکی تاریخ مقررکی گئی تھی اورمئی 2016ء کوباضابطہ طورپرمفرورقراردیاگیا،انہوں نے کہا کہ عدالت نے سیداختر شاہ کودوسراوکیل بنانے کی اجازت دیکر خصوصی عدالت کے حکم اور کریمنل لاء ترمیمی ایکٹ 1976ء سے روگردانی کی ہے ، ایک کیس جو 3ماہ میں مکمل ہوناتھا اب تک لٹکاہواہے جو1973ء کے آئین کی خلاف ورزی ہے،جوہمارے کریمنل جسٹس سسٹم کی نااہلی اورکوتاہیوں سے پردہ اٹھارہاہے،انہوں نے کہامیں چیف جسٹس سے مطالبہ کرتاہوں کہ وہ خصوصی عدالت کے اس حکم کانوٹس لیں اور جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کی سربراہی میں قائم 3رکنی بنچ کے26فروری2016ء کے فیصلے کی روشنی میں اس حکم کاجائزہ لیں۔