چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا۔
سپریم کورٹ میں آبی وسائل کے حوالے سے منعقدہ سمپوزیم کے اختتامی سیشن سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پانی نہیں ملتا تو زندگی ختم ہوتی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال کے لیے پاکستان کو معشوق بنالیں، کیا ہم اس پاکستان سے عشق نہیں کرسکتے؟
چیف جسٹس ثاقب نثار نے اختتامی سیشن سے خطاب میں کہا کہ غیرملکی ماہرین کی سمپوزیم میں شرکت پر مشکور ہوں۔
ان کا کہناتھاکہ میرے احساسات بے بنیاد نہیں ہیں یہ آئین میں لکھا ہوا ہے، ہر پاکستانی شہری کو اپنے بنیادی حقوق کا پتا ہونا چاہیے، بنیادی انسانی حقوق پرعملدرآمد یقینی بنانا ہمیشہ میری کوشش رہی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت دئیے گئے بنیادی حقوق مقدس ہیں، آئین تمام شہریوں کے مساوی بنیادی حقوق کے تحفط کا ضامن ہے، پاکستان ہمیں تحفے میں نہیں بلکہ تحریک کے نتیجے میں ملا، اسپتالوں کی بہتری کیلئے کوششیں اختیارات سے تجاوز کیسے ہوگیا؟
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ لطیف کھوسہ نے قومی مفادات کے کیسزمیں میری بہت مدد کی، اٹارنی جنرل نے بھی میری بہت مدد کی۔