راولپنڈی (نمائندہ جنگ،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسی )راولپنڈی میں خاتون سرکاری افسر اور اسکے خاوند کی جانب سے کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کے واقعہ کا وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے نوٹس لے لیا،تھانہ ائرپورٹ کے علاقہ میں مالکان کے مبینہ تشددکانشانہ بننے والی کمسن ملازمہ کولینے کیلئے پولیس ٹیم فیصل آبادروانہ کردی گئی،ذرائع کے مطابق سوشل میڈیامیں ایک کم سن بچی کنزیٰ کی تصاویروائرل ہوئیں جس میں اسکے چہرے ،بازواورگردن پرتشددکےنشانات واضح دکھائی دے رہے ہیں جس کے بارے بتایاجاتاہے کہ اسکی عمرتقریباًدس سال ہے اوروہ چکلالہ سکیم تھری میجرعمارہ ریاض اورڈاکٹرمحسن ریاض کے پاس بطورگھریلوملازمہ کام کرتی تھی جس پرگھروالوں نے تشددکیاجس پروہ پڑوس میں رہائش پذیرایک فیملی کے ہاں چلی گئی جہاں سے ریسکیو15کوکال کی گئی اورچکلالہ سکیم تھری سے اے ایس آئی سجادکوکالرکے گھر بھیجاگیاپولیس کے مطابق وہاں بچی کے والدکوفیصل آبادسے بلالیاگیاجس نے بیان دیاکہ عمارہ ریاض اسکی ہمشیرہ کی جاننے والی ہے جس کےکہنے پراس نے اپنی بیٹی کوپڑھنے کیلئے یہاں بھیجاتھاوہ ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کرناچاہتا اوربچی کواپنے ہمراہ لے جارہاتھا تاہم اے ایس آئی نے اس بارے اپنے سینئرافسروں کومطلع نہ کیااورقانونی کارروائی مکمل کرکے بچی کواسکے والدکے سپردکردیاجواسے سمندری فیصل آبادلے گئے اس حوالے سے سوشل میڈیاپرمعاملہ اٹھنے پرسی پی اوراولپنڈی نے نوٹس لیتے ہوئے اے ایس آئی سجادکومعطل کردیاجبکہ ایس ایچ اوتھانہ ائرپورٹ انسپکٹرعامر خان کوحکم دیاکہ بچی کوفیصل آبادسے لاکرباقاعدہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے،ہفتہ کی رات انسپکٹرعامرپولیس ٹیم کے ہمراہ سمندری فیصل آبادروانہ ہوگئے،پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچی پر تشدد ثابت ہونے پر میاں بیوی کیخلاف کارروائی ہو گی، وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے کہا بچی کے والد نے ابتدائی طور پر بچی پر تشدد سے انکار کیا لیکن معاملے کو دیکھ رہےہیں، بچی کے طبی معائنے کے بعد ایف آئی آر درج کی جائیگی اور اسے انصاف فراہم کیا جائے گا۔