اسلام آباد(این این آئی) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ دعوے بہت لیکن پختونخوا میں اسپتالوں کی حالت خراب ہے عملہ بھی پورا نہیں ہے۔صحت اور تعلیم کے شعبے کو دیکھنا عدالت کا کام نہیں، حکومت کی نااہلی کے باعث عدالت کو اسپتالوں میں مداخلت کرنا پڑی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پختو نخوا کے اسپتالوں کے فضلے سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اسپتالوں کا فضلہ کئی بیماریوں کی وجہ ہے، 17 ہزار ٹن فضلہ روزانہ عوامی مقامات پر پھینکا جاتا ہے، کیا فضلہ ٹھکانے لگانے کیلئے مشینری ہے؟۔صوبائی سیکرٹری صحت نے بتایا کہ روزانہ 21 ہزار کلو سے زائد فضلہ پیدا ہوتا ہے، کے پی میں فضلہ ٹھکانے لگانے کا موثر نظام موجود ہے، عدالت 2ماہ کا وقت دے، فضلہ ٹھکانے لگانے کی مشینری بھی نصب کر دینگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ موثر نظام ہونے کا بیان حلفی دیں پھر عدالت تحقیقات کروائے گی، فضلہ ٹھکانے لگانے کی مشین تندور نہیں جو ایک دن میں لگ جائے۔سپریم کورٹ نے صوبائی وزیر صحت کو منگل کو طلب کرتے ہوئے اسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے سے متعلق وضاحت طلب کرلی۔