علی ظفر کو نقاد ’’ ون ہٹ ونڈر ‘‘ کہتے تھے یعنی وہ ایک ہٹ فلم دیں گے اور پردہ سیمیں سے غائب ہو جائیں گے ۔ لیکن 2010ء میں بالی ووڈ کی فلم ’’تیرے بن لادن‘‘ کے ذریعے فلمی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد سے لے کر اب تک وہ نہ صرف انڈسٹری میں ہی موجود ہیںبلکہ پاکستانی سینماکی تاریخ کی سب سے بڑی ہٹ فلم ’’ طیفا ان ٹربل ‘‘ کی کامیابی کوانجوائے کررہے ہیں۔ آخری خبریں آنے تک یہ فلم30کروڑ روپے سے زائد کما چکی ہے۔
مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ اور ”جیوفلمز“ کے تعاون سے ریلیز کی گئی سب سے بڑی، سب سے کامیاب اور فلمی صنعت کے تمام ریکارڈ پاش پاش کرنے والی ”طیفا اِن ٹربل“ نےسمند ر پار بھی دھوم مچادی ہے۔ فلم بین طیفا (علی ظفر) کے ایکشن، مایا کی اداؤں، قہقہے بکھیرنے والی کامیڈی، سحر میں مبتلا کردینے والے میوزک، فلم کے پس منظر میں نظر آنے والے حسین اور دِل کش نظاروں، احسن رحیم کی بہترین ہدایتکاری اور تمام اداکاروں کی جاندار پرفارمنس کی کھل کرتعریف کررہے ہیں۔
18 مئی 1980ء کو پیدا ہونے والےموسیقار، گلوکار، سونگ رائٹر، پینٹر، ڈائریکٹر اور اداکار علی ظفر نے پاکستانی اداکارہ اور ڈائریکٹر ثمینہ پیرزادہ کی ہدایت میں تیار کردہ فلم میں گیت’’ جگنوئوں سے بھر لو آنچل‘‘ کے ساتھ اپنے گانے کے کیریئر کا آغاز کیا۔ لیکن دنیا بھر میں گانے ’’چھنو کی آنکھ میں ایک نشہ ہے ‘‘ کی بدولت مشہور ہوئے اور انکی البم کی پچاس لاکھ سے زائد کاپیاں فروخت ہوئیں۔ ان کی پہلی البم حقہ پانی ان کے کیریئر کو آگے بڑھانے میں بہت معاون ثابت ہوئی۔ ڈائریکٹر ابھیشیک شرما کی2010ء میں بننے والی فلم ’’تیرے بن لادن‘‘ ان کی بطور اداکار پہلی فلم تھی، پھر ’’میرےبھائی کی دلہن ‘‘ ، ’’لندن ، پیرس، نیو یارک‘‘،’’ چشم بددور ‘‘، ’’ٹوٹل سیاپا‘‘، ’’کِل دِل‘‘ اور ’’ڈیئر زندگی‘‘ کے ذریعے بھارتی فلم انڈسٹری میں دھاک بٹھانے کے بعد انھوں نے پاکستان میں اپنی ڈیبیو فلم سے دھوم مچادی۔
پاکستان اور ہندوستان میں موسیقی اور اداکاری کے شعبے میں شاندار صلاحیتوں کے بل بوتے پر بے شمار ایوارڈز حاصل کرنے والے علی ظفر کو کئی بار ایشیا کے پرکشش ترین مردوں کی فہرست میں بھی شامل کیا جاچکا ہے۔علی کو ہندوستان کے معتبر فلمی ایوارڈ دادا صاحب پھالکے سے بھی نوازا گیا ہے، ان کی کامیابیوں کا سفر تاحال جاری ہے۔
ایک انٹرویو میں علی ظفر کا کہنا تھا کہ وہ ایسا کام کرنا چاہتے ہیں کہ جس سے ہمار ا سرفخر سے بلند ہو اور ہم یہ کہہ سکیں کہ ہاں یہ ہمارا کام ہے۔ علی ظفر کا کہنا اس لیے بھی درست ہے کہ اب ایسی فلمیں بن رہی ہیں، جو شائقین کو اپنی جانب متوجہ کر رہی ہیں اوردیار غیر میں بھی اب پاکستانی ڈراموں کے ساتھ ساتھ پاکستانی فلمیں بھی پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کررہی ہیں۔
کچھ عرصے قبل میشا شفیع نے علی ظفر پر کچھ الزامات عائد کیے تھے،جنہیں بے بنیاد قرار دیتے ہوئے علی ظفر نے میشا شفیع کو قانونی نوٹس بھیجا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کو گلوکارہ فوری طور پر واپس لیں ورنہ وہ ان پر100کروڑ ہرجانے کا دعویٰ دائر کریں گے۔ علی ظفر کا کہنا تھا،’’ میں اس معاملے کو سوشل میڈیا پر اچھالنا نہیں چاہتا اور نہ ہی اس پر بات کرنا چاہتا ہوں کیونکہ مجھے قانون پر مکمل بھروسہ ہے اور اُسی کے ذریعے انصاف کا حصول ممکن ہے۔ میشا شفیع کو کبھی نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ وہ میری بہت قریبی اور خاندانی دوست ہیں بلکہ میری اہلیہ اور گلوکارہ آپس میں دوست بھی تھیں‘‘۔
اس معاملے کو لے کر ’’ طیفا ان ٹربل ‘‘ کی ریلیز کے دن چند سینما گھروں کےباہر بھی علی ظفر کے خلاف احتجاج کیا گیا اور لوگوں کو اس فلم کے بائیکاٹ کیلئے بھی اکسایا گیا لیکن کسی نے ان کی بات پر کان نہیں دھرے اور فلم نے کامیابی حاصل کی۔ اس فلم کی ہیروئن مایا علی کا کہنا تھا کہ جب تک کہانی کے دونوں رُخ نظر نہ آئیں، اس وقت تک فیصلہ نہ سنائیں۔ علی ظفر کے ساتھ فلم میں کام کرنے کا تجربہ زبردست رہا۔اداکارہ مایا علی نے فلم ”طیفا اِن ٹربل“ میں مرکزی کردار نبھایا۔ میشا شفیع کے معاملے پر مایا علی نے کہا کہ لوگ بہت جلد نتیجہ اخذ کر لیتے ہیں۔ وہ تمام حقائق جانے بغیر ہی فیصلہ سنا دیتے ہیں۔علی ظفر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ ڈیڑھ برس سے فلم ”طیفا اِن ٹربل“ میں ان کے ساتھ کام کر رہی تھیں۔ ان کے نوٹس میں کوئی ایسی بات نہیں آئی۔
پاکستان کے مقبول ترین گلوکار و اداکارعلی ظفرجب اپنی فلم’’طیفا ان ٹربل‘‘کی تشہیر کے لیے لاس اینجلس میں موجود تھے تو یوم آزادی کے موقع پر پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے’’یونائیٹڈ فار پاکستان انڈیپینڈنس ڈے‘‘کے نام سے جشن آزادی کی تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب کے اختتام پر علی ظفر کو ’’پرائیڈ آف پاکستان‘‘ کےایوارڈ سے نوازاگیا۔بالی ووڈاور لالی ووڈ کے بعد علی ظفر ہالی ووڈ سر کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔