کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے شہر کے پار ک اورکھیل کے میدانوں پر قبضے کیخلاف مشترکہ حکمت عملی بنانے کیلئے کے کمشنرکراچی، ایم سی، ڈی ایم سیز کنٹونمنٹ بورڈز اورآئی جی سندھ سمیت میئرکراچی وسیم اخترکو آج طلب کرلیاہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صدر ایمپریس مارکیٹ کو ماڈل علاقہ کے طور پر مکمل صاف کرایا جائے۔ جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سابق ناظم اعلی کراچی نعمت اللہ خان کی درخواست کی سماعت کی ۔اس موقع پر میئرکراچی وسیم اخترپیش ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وسیم صاحب کل آپ نے کراچی میں اتنا ہنگامہ کیوں کرایا، خدا کا خوف کریں لسانیت پھیلانا اب بند کریں مہاجر، سندھ، پنجابی،پٹھان کی سیاست اب ختم کریں،پاکستان کوآرٹرز میں آپریشن کسی مہاجر، سندھی، پنجابی یا کسی اور کے خلاف نہیں تھا، انصاف کرنا آپ کا بھی فرض ہے آپ اسی وقت مجھ سے رابطہ کرسکتے تھے سڑکوں پر عوام کو نکالنا اوراحتجاج کرنا پرمسئلے کا حل نہیں ہوتا کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے شہرمیں موجود پارکس ،کھیل کے میدان اورسیروتفریح کے دیگرمقامات پر قبضے ہوں ؟آپ نے نالوں پر صفائی کا کتنا کام کیا ہے جو کراچی کی بدصورتی اوربیماری کی وجہ ہیں میئرکراچی نے کہاکہ 38 نالوں پر کام ہوچکا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاکہ جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی ہم بحیثیت قوم ترقی نہیں کرسکتے آپ سمجھوتا کررہے ہیں۔وسیم اخترنے کہا اس میں کوئی دورائے نہیں شہرمیں قبضہ بہت ہےلیکن میں کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کررہابلکہ روزانہ کی بنیاد پر قبضہ مافیا کیخلاف آپریشن کراتاہوں۔ اس دوران جسٹس مشیرعالم نے استفسار کیا کہ جہانگیرپارک کے اردگرد ساری فٹ پاتھوں پر قبضہ ہوگیا ہے لیکن وسیم اخترنے کہاکہ یہ سارا علاقہ کنٹونمنٹ بورڈ کا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میںکہاکہ قانون کے بغیر انسانی زندگی کا تصور نہیں بلکہ جنگل کا قانون ہوتا ہے قانون پر عمل درآمد نہ کرنے والی حکومتوں کو جواب دینا ہوگا۔ اس دوران کمرہ عدالت میں موجود سینئر صحافی مظہرعباس نے عدالت کے استفسارپر بتایا کہ وہ 34سال سے رپورٹنگ کررہے ہیں۔ صدر میں تجاوزات کیخلاف عرصہ دراز سے منصوبہ بندی ہوتی ہے ٹھیلے پتھارے والوں سے کے ایم سی ،کنٹونمنٹ پولیس والے پیسے لیتے ہیں اورنہ دینے پر انہیں آپریشن کرکے ہٹا لیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میںکہاکہ چند پیسوں کی خاطر آنےوالی نسلوں کو بربادکیاجارہاہےبے ایمانی اور رشوت کی وجہ سے اپنے ملک کو تباہ کیاجارہاہے۔وسیم اخترنے بتایا کہ انہیں مجسٹریٹس کے اختیارات مل جائیں تو معاملات میں بہتری آجائے گی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کو مجسٹریٹس کے اختیارات نہیں دے سکتے البتہ آپ کو مجسٹریٹ دے سکتے ہیں جو آپ کی نشاندہی پر کارروائی کرے۔ سینئر صحافی کی تجویز دی کہ صدر ایمپریس مارکیٹ اوراسکے ارد گرد کی تمام جگہوں پر تجاوزات کی بھرمار ہیں پہلے ایک علاقے سے تجاوزات کیخلاف آپریشن کرکے ایک ایسی مثال قائم کی جائے کہ جسکی بنیاد پر شہرکے دیگر مقامات سے بھی تجاوزات کا خاتمہ کیاجاسکےجس پر چیف جسٹس نے قراردیاکہ ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو طلب کرلیتے ہیں اورپھر مشترکہ حکمت عملی بنا کر پہلے ایمپریس مارکیٹ اورارد گرد کے سارے علاقے کو تجاوزات سے پاک کرکے ایک مثال قائم کرینگے پھراسکے بعد آگے بڑھیں گے۔