• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری افسر غلط حکم نہ مانیں، ریاست کے ملازم ہیں ذاتی نہیں، یہ ہے نیا پاکستان؟چیف جسٹس، تبادلہ وزیراعظم کے زبانی حکم پر کیا، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، IG بحال

اسلام آباد (نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کا نوٹیفکیشن معطل اورانہیں عہدے پر بحال کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور اٹارنی جنرل کو (آج) منگل کو دوبارہ طلب کرلیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے واضح کیا ہے کہ ہم کسی سینیٹر، وزیر اور اس کے بیٹے کی وجہ سے اداروں کو کمزور نہیں ہونے دینگے ٗ پولیس میں سیاسی مداخلت برداشت نہیں ٗ یہاں آئین کی حکمرانی ہوگی‘ حکومت کی مرضی سے افسران کے تبادلے نہیں ہو سکتے‘ عدالت ایسی باتیں برداشت نہیں کریگی ٗایک اور بزدار کیس نہیں بننے دیں گے‘کیا یہ ہے نیا پاکستان؟پاکستان کواس طرح نہیں چلنا ٗہم اس طرح ملک کو نہیں چلانے دیں گے ، پاکستان کسی کی ڈکٹیشن اور دھونس پر نہیں قانون کے مطابق چلے گا‘ سرکاری افسر ریاست کے ملازم ہیںکسی کے ذاتی نہیں‘ غلط حکم ماننے سے انکار کردیں جبکہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اور اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کے آئی جی جان محمد کو وزیر اعظم عمران خان کے زبانی حکم پر ہٹایا گیا‘عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے 31اکتوبرتک جواب طلب کرلیا ۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ‘دوران سماعت اٹارنی جنرل انورمنصورخان نے بتایا کہ وزیر اعظم کے زبانی احکامات پر تبادلہ کیا گیا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تبادلے کی اصل وجہ کیا ہے؟ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ خود عدالت کو حقائق بتائیں‘اس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اعجازمنیرنے کہا کہ وزیر اعظم آفس آئی جی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھا۔چیف جسٹس نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے مکالمہ کیا کہ کیوں نہ آپ کا بھی تبادلہ کردیا جائے، کیا آپ کو کھلا اختیار ہے جو چاہیں کریں؟ ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وزیر اعظم سے ہدایت لے کر جواب داخل کریں، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کا تبادلے میں کوئی کردار نہیں بنتا۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اپنی حیثیت پہچانیں‘ ایگزیکٹو جہاں غلطی کر رہے ہیں، اس کی نشاندہی کریں۔ اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیے کہف جائزہ لیا جائیگا کہ تبادلہ بدنیتی پر مبنی تو نہیں۔

تازہ ترین