• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قحط زدہ تھر میں خودکشی کے واقعات میں خطرناک اضافہ

قحط زدہ تھر میں خودکشی جیسا سنگین سماجی مسئلہ مقامی معاشرے میں انسانی المیہ بن کر سامنے آرہا ہے، علاقے میں خود کشی کے واقعات میں اضافہ اب خطرناک ہو تا جا رہا ہے۔

اس انتہائی قدم کی حوصلہ شکنی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

گائوں فلڑہار میں 70سالہ جیونی اپنی 30سالہ بیٹی کی المناک موت کویادکرکے آنسو بہاتی رہتی ہے، اس کے دو معصوم بچے بھی ہیں جو پہلے یتیم ہوئے اور اب ماں کی ممتا سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔

شریمتی نبو نے چند روز قبل اپنی 3سالہ بچی کے ہمراہ کنویں میں چھلانگ کر خودکشی کر لی تھی، واقعے میں اس کی معصوم بیٹی بھی جاں بحق ہوگئی ۔

پولیس کے مطابق متوفیہ کا شوہر گزشتہ سال بیماری کے باعث فوت ہو گیا تھا، جس کے بعد اس کی بیوہ گلے کے موذی مرض میں مبتلا تھی، بوڑھے والد نے ابتداء میں ایک دو بار مقامی ڈاکٹر کو دکھایا اور پھر یہ علاج دیسی ٹوٹکوں تک محدود ہو گیا۔

ایک غیر سرکاری تنظیم کی تحقیق کے مطابق گزشتہ تین سال کے دوران تھر میں 221 افراد قرض، مرض، غربت، مایوسی اور دیگر سماجی مسائل کے سبب خودکشیاں کر چکے ہیں۔

سال 2016ء میں 65، 2017ء میں 74 اور 2018 ء میں ماہ اکتوبر کے آخری دنوں تک یہ تعداد 82 تک جا پہنچی ہے جن میں 60 فیصد خواتین شامل ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ انمول زندگی کے بارے میں شعور اجاگر کر کے مسائل سے لڑنے کا حوصلہ پیدا کر کے قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

تازہ ترین