اسلام آباد(ایجنسیاں) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیاہے کہ ایمان کسی کا کم نہیں ہے‘ حرمت رسول ﷺپر جان بھی قربان ہے‘توہین رسالت برداشت نہیں کرسکتے ‘آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ دینے والے ججز بھی کسی سے کم عاشق رسول ﷺنہیں لیکن کسی کے خلاف ثبوت نہیں تو سزاکیسے دے دیں‘ہمیں کسی سے سند لینے کی ضرورت نہیں‘ناموس رسالت ﷺپر آنچ نہیں آنے دیں گے ‘عشق رسول ﷺایمان کا بنیادی جزو ہے‘اللہ کو نبی ﷺکی وساطت سے پہچانا‘اکثر ججز عدالت میں درود شریف پڑھ رہے ہوتے ہیں‘ہم صرف مسلمانوں کے نہیں پاکستان کے ہرشہری کے قاضی ہیں‘ʼفیصلہ کلمے سے شروع کیا، جس میں دین کا سارا ذکر بھی کیا ہے‘ ʼفیصلہ اردو میں اس لیے جاری کیا تاکہ قوم پڑھے ۔جمعرات کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اٹارنی جنرل کی جانب سے نئے آئی جی کی تعیناتی سے متعلق درخواست کی سماعت کی‘دوران سماعت اٹارنی جنرل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ملک میں امن و عامہ کی صورتحال بہترنہیں، ایسی صورت حال میں عدالت عظمیٰ وفاقی حکومت کونئے آئی جی اسلام آباد کی تقرری کی اجازت دے۔سپریم کورٹ نے نئے آئی جی اسلام آباد کی تقرری سے متعلق وفاقی حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آج ہی مستقل آئی جی کی تقرری کی اجازت کیسے دے دیں، آپ نئے آئی جی کے بجائے کسی کو اس کا اضافی چارج دے دیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ باہر ملک کے حالات کیسے ہیں مجھے علم نہیں ،ریاست اپنی ذمہ داری کو دیکھے، انصاف کرنا صرف عدالتوں کا کام نہیں ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ʼرسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کسی کے لیے قابل برداشت نہیں‘آسیہ بی بی کیس کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ʼفیصلہ کلمے سے شروع کیا، جس میں دین کا سارا ذکر بھی کیا ہے‘ ʼفیصلہ اردو میں اس لیے جاری کیا تاکہ قوم پڑھے‘چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ʼہم نے اللہ کی ذات کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے پہچانا ہے، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ‘چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا اب ہر شخص کو اپنے ایمان کا ثبوت دینا پڑے گا۔عدالت اپنے فیصلے کو بدل نہیں سکتی۔