لوگ بیٹوں کی خواہش کرتے ہیں کیونکہ انھیں لگتا ہے کہ بیٹا آگے جاکر ان کا نام روشن کرے گا لیکن اسی دنیا میں کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو بیٹیوں کی پرورش بیٹوں کی طرح ہی کرتے ہیں اور کوئی کمی نہیں چھوڑتے۔ بعد میں یہی بیٹیاں اپنے والدین کا سر فخر سے بلند کردیتی ہیں۔ ان دنوں ایک ایسی ہی پاکستانی بیٹی کے چرچےہر زبان پر ہیں ۔
جی تو ہم بات کررہے ہیں عطا اللہ عیسیٰ خیلوی کی صاحبزادی لاریب عطا عیسیٰ خیلوی کی، جو بصری اثرات (Visual effects) میں مہارت رکھنے والی پاکستان کی پہلی نوجوان لڑکی ہیں۔ہم جانتے ہیں کہ ہالی ووڈ میں اداکاری ہی نہیں بلکہ کسی بھی شعبے میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانا بے حد مشکل امر ہے۔ ایسے میں لاریب عطا کا ایک نہیں کئی ہالی ووڈ فلموں میں پہلی پاکستانی اورکم عمر ویژول ایفیکٹس (VFX) آرٹسٹ کے طور پر کام کرنا کسی بڑے کارنامے سے کم نہیں۔ تو چلیں پاکستان کا نام روشن کرنے والی کم عمر آرٹسٹ سے متعلق کچھ معلومات آپ سے شیئر کرتے ہیں۔
پیدائش اورابتدائی تعلیم
لاریب عطا لاہور میں پیدا ہوئیں اور ابتدائی تعلیم معروف نجی اسکول کے لبرٹی کیمپس میں حاصل کی۔ ان کی فیملی کے بیرون ملک شفٹ ہونے کے بعد لاریب نےوہیںسول اینڈ آرکیٹیکچرل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ اسی دوران انھوں نے ویژول ایفیکٹس میں ڈپلومہ بھی حاصل کیا۔
لاریب عطاایک ملٹی ٹیلنٹ رکھنے والے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے والدعطااللہ عیسیٰ خیلوی پاکستانی گلوکارـ(سرائیکی فنکار) اور والدہ بازغہ عطا معروف پاکستانی اداکارہ ہیں۔ ان کے بڑے بھائی سانول عطا موسیقارہیں جبکہ چھوٹے بھائی بلاول عطا 6 سال کی عمر سے اداکاری اور فلم میکنگ کررہے ہیں۔ لاریب کا بچپن زیادہ تر اپنے والد کے آبائی ضلع میانوالی کی تحصیل عیسیٰ خیل میں گزرا۔وہ اپنے ایک انٹرویو میں بتاتی ہیں کہ اگرچہ ہم لاہور میں رہتے تھے لیکن عید کی چھٹیاں ،رمضان اور دوسرےکئی تہوار ہم والد کے آبائی ضلع میں گزاراکرتے تھے، جہاں برقعہ اور چہرہ ڈھانپے بغیر عورت کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت بھی نہ تھی مگر میں نے اس ماحول کو اپنی کمزوری یا رکاوٹ نہیں بننے دیا اور اس ماحول کا حصہ رہتے ہوئے اپنے والد کے کنسرٹ میں شرکت کے لیے دنیا بھر کے مختلف ممالک کا سفر کیا۔
ڈرائنگ کا شوق
لاریب بچپن سے خاموش طبع تھیں، ان کا کہنا ہے کہ بچپن میں جب بچے آپس میں کھیل کو داور باتوں میں وقت صرف کیا کرتے تھے، تب میں ایک کونے میں خاموش بیٹھ کر ڈرائنگ کرتی تھی۔سب لوگ مجھے گونگی کہہ کر تنگ بھی کیا کرتے تھے لیکن ڈرائنگ میرا جذبہ تھی اور میں اسی کے ساتھ خوش رہا کرتی تھی۔
کیریئرکا آغاز
بیٹی کا جذبہ اورمحنت دیکھتے ہوئےمعروف گلوکار عطا ء اللہ عیسیٰ خیلوی کی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی ہالی ووڈ انڈسٹری میں (VFX)آرٹسٹ کے طور پر کام کرے، یہی خواہش لاریب کی قسمت بن گئی اوردوران تعلیم ہی لاریب کو چھوٹے منصوبوں کے لیے آفرز آنا شروع ہوگئیں۔ تاہم لاریب نے اپنا کیریئر باقائدہ طور پر2006ء میں19برس کی عمر میں شروع کیا اور ہالی ووڈ کے ڈزنی،جارج مائیکل اور رولنگ اسٹون کے اشتہارات کے لیے کام کیا جبکہ لاریب اولمپک چائنا اور مشہور بین الاقوامی برانڈکے فٹبال ورلڈ کپ پرومو میں بھی اپنی قابلیت کےجوہر دکھاچکی ہیں۔ ان دونوں پروجیکٹس کے بعد لاریب عطا مغربھی ذرائع ابلاغ کی بڑی بڑی کمپنیوں کا حصہ بن گئیں۔ 2006ء سے اب تک لاریب کئی مشہور اشتہارات اور ٹیلی وژن سیریزمیں اپنے فن کا جوہر دکھانے کے علاوہ گوڈزیلا اور ایکس مین ڈیز آف دا فیوچر پاسٹ کی ٹیم کے ساتھ بھی کام کرچکی ہیں۔
مشن امپاسیبل فال آؤٹ
لاریب عطا حال ہی میں ریلیز ہونے والی ہالی ووڈ کی دھماکے دار فلم مشن امپاسبل فال آؤٹ میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاچکی ہیں۔ ہالی ووڈ کی مشہور ترین فرینچائز میں شمار کی جانے والی سیریز کی تازہ ترین پیشکش مشن امپاسیبل فال آؤٹ کی ویژول ایفیکٹ ٹیم کا حصہ بننا لاریب عطا کے فنی کیریئر کا ایک اور چونکا دینے والا قابلِ فخر معرکہ ہے۔
والدین رول ماڈل
ہالی ووڈ میں شہرت پانے والی کم عمر پاکستانی لاریب عطا اپنی تمام تر کامیابیوں کاسہرا اپنے والدین کو دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میری والدہ نے مجھے ہمیشہ خودمختار عورت بننے کا سبق دیا، یہ ان کی ہی سکھائی ہوئی تعلیم تھی کہ کم عمری میں ہی میں نے اپنے آپ کو گروم کیااور 19سال کی عمر میں VFXمیں ڈپلومہ کرکے بطور VFXآرٹسٹ کام کا آغاز کیا۔ انھوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ آج میں یا میرے بہن بھائی جو بھی کچھ ہیں وہ ہمارے والدین کی وجہ سے ہیں اور وہ دونوں میرے رول ماڈل ہیں۔ یہی وہ ہستیاں ہیں جو ہمارے لیے مثال بنے کہ جب آپ سخت محنت اور لگن سے کوئی بھی کام کریں تو کامیابی آپ کا مقدر بنتی ہے۔ انھوں نے مجھے روایتی اور عام سوچ سے مختلف ذہنیت اور تخلیقی سوچ کی جانب گامزن کیا ۔