• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارے ہاں خواتین ٹائم ٹیبل بنائیں یا نہ بنائیں انہیں کم از کم اتنا ضرور یاد رہتاہے کہ بچوں کو کس وقت اور کیا کھانے کو دینا ہے۔ باقی رہی ہوم ورک، سونے جاگنے اور کھیل کود کے اوقات کی بات تو اس پر پابندی سے عمل نہیں ہوپاتا حالانکہ یہ بھی بہت ضروری ہے، کیونکہ ہر چیز کے لیے وقت کی پابندی منظم زندگی کا باعث بنتی ہے اور منظم زندگی کے دور رس نتائج مرتب ہو تے ہیں۔

مائیں اچھی طرح جانتی ہیں کہ ان کے ٹائم ٹیبل سےکوئی چیز ادھر ادھر ہوئی تو بہت سے کام رہ جاتے ہیں اور اگر ہو بھی جائیں تو ان میں پختگی نہیں ہو تی۔ اسی لیے خواتین لاشعور ی طور پر اپنے اپنے ذہن میں بسے ٹائم ٹیبل پر عمل کرنے اور روزمرہ کی زندگی کو رواں دواں رکھنے کی کوشش میں لگی رہتی ہیںجبکہ ہماری وہ خواتین جو ورکنگ ویمن کہلاتی ہیں، وہ نسبتاً زیادہ منظم ہوتی ہیں اور اپنی زندگی کو زیادہ بہتر اور خوشگوار طریقے سے گزارنے کے قابل ہوتی ہیں۔ اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ ان کا ایکسپوژرزیادہ ہوتا ہے اور ان کو زندگی کو بہتر اور خوبصورت بنانے کے ڈھنگ زیادہ جلدی سمجھ آجاتے ہیں۔ لہٰذاہماری وہ خواتین جو تعلیمی لحاظ سے زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہیں اور معاشی لحاظ سے کمزوربھی ہیں، ان کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے ہر سطح پر یا میڈیا کے ذریعے ایسی کوشش ہونی چاہیے کہ وہ اپنی زندگیوں میں ترتیب و تنظیم کے ذریعے بہتری لاسکیں اور ان میںشعور اُجاگر ہو کہ ان کی زندگیوں میں کن چیزوں اور کاموں کو فوقیت حاصل ہونی چاہیے۔

جب ہم اپنےروزانہ اوقات کا ٹائم ٹیبل بناتے ہیں تو ہماری نگاہ ٹائم ٹیبل پر پڑ ے نہ پڑے، ٹائم ٹیبل ہم پر نگاہ رکھتاہے اور ہمیں یہ احساس دلاتاہے کہ ہم نے کیا حاصل کرلیا ہے اور کیا حاصل کرنا ابھی باقی ہے۔ ٹائم ٹیبل ہماری کار کر دگی کی اصلاح کرتاہے اور منزل سے دوری کا احساس دلا تاہے۔ ٹائم ٹیبل بھی مختلف قسم کے ہو سکتے ہیں۔

دن بھر کے کاموں کوتر تیب دیں اور ایک ٹائم ٹیبل بنائیں مثلاً نصف گھنٹہ ورزش،ایک گھنٹہ میں ناشتہ اوربچوں کے ٹفن ،دو گھنٹے میںگھر کی صفائی، دو گھنٹے میں کھانا پکا نا وغیرہ۔ پھر دوپہر کے کھانے کے بعد آدھا گھنٹہ آرام، ایک گھنٹہ مطالعہ، ایک گھنٹہ ٹی وی پر تفریحی پروگرام دیکھنا اور شام میں بچوں کے لیے اسنیکس اوران کا ہوم ورک وغیرہ۔ اس کے علاوہ آپ بچوں کے ساتھ تفریح کے لیے کہیں جانے یا کسی رشتہ دار کے گھر جانا کا پروگرام بھی بنا سکتی ہیں۔ ماہانہ ٹائم ٹیبل کے طور پر باہر کھانے کا پروگرام بنانا، بچوں کے اسکو ل کا وزٹ، کسی پروگرام میں شرکت اورپکنک وغیرہ۔

مہینے، ہفتے اوردن بھر کے کاموں کی فہر ست بنائیں اور ترجیحات کے مطابق اسے ترتیب دیں کہ کتنے وقت میںآپ کو کون ساکا م کرنا ہے اور اسی ترتیب کے مطابق کام کریں۔ درحقیقت وقت معمولی سرگرمیوں میں مصروفیت اوردلچسپ زندگی کا مر ہون منت ہوتاہے ۔

اسی طرح اپنے اخراجات کا بھی ٹائم ٹیبل بنا لیں کیونکہ کسی دن یا کسی ہفتے زیادہ خرچ بھی ہوجاتاہے، جسے آپ بعد کے دنوں میں ایڈ جسٹ کر سکتی ہیں۔ اپنے اخراجات پر قابو پانا اورنظم ونسق کا مظاہر ہ کرنے کی بدولت ہی حقیقی آزادی سے لطف اندوز ہو نا ممکن ہوتاہے۔

خواتین کا زیادہ تر وقت کچن میں گزرتا ہے اور سب سے بڑا سوال یہی ہوتاہے کہ آج کیا پکانا ہے؟ اس مسئلہ کا حل ایک سخت قسم کا ٹائم ٹیبل بنانے میں ہے۔ مارکیٹ میں جو چیز آسانی سے دستیاب ہے، اس کے مطابق ایک چارٹ بنالیں یعنی اگر ہفتے کو دال بنے گی تو منگل کودال چاول، بدھ کو آلو قیمہ یا جمعرات کو پسندے وغیرہ، اسی طرح بریانی ، کباب، کوفتے ، ہر پندرہ دن بعد بنائے جاسکتے ہیں اور ایسا کرنے سے آپ کے ’’ کیا پکانا ہے ؟‘‘ کا مسئلہ حل ہو سکتاہے۔

اسی طرح رشتہ داریاں نبھانے کا بھی ٹائم ٹیبل بنالیں کہ ہفتے میں یا مہینہ میں ایک بار کسی نہ کسی رشتہ دار کے ہا ں جائیں یا انہیں مد عو کر یں، کسی دینی اجلاس میں شرکت کریں، مریض کی عیادت کے لئے جائیں، کسی کے گھر میں خوشی یا غم کے موقع پر مبارک باد یاتعزیت کے لئے جائیں اور کم از کم ان سے فون کر کے خیریت معلو م کرتی رہیں وغیرہ۔

اس کے علاوہ شاپنگ کا بھی ٹائم ٹیبل بنایا جاسکتاہے کہ پورے مہینے میں جن چیزوں کی ضرورت ہو، ا نہیںنوٹ کرلیا جائے اور ہر مہینے کی مخصوص تاریخ کو وہ چیزیں خریدلی جائیںمثلاً بچوں کی اسٹیشنری، راشن ، کچن کی کوئی چیز یا بیڈ شیٹ وغیرہ۔

اسی طرح سوشل نیٹ ورک پر ہر وقت مصروف رہنے کے بجائے اس کے بھی اوقاتِ کار مقرر کرلیے جائیں۔ اس طرح نہ صرف ڈھیر سارا وقت بچ جائے گابلکہ آپ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ہونے والی غیر ضروری بحث کی وجہ سے ہونے والے ڈپریشن سے بھی بچ جائیں گی۔ اس کے علاوہ چھٹی والے دن موبائل کو ایک طرف رکھ کر آپ خاندان کے ساتھ بھرپور وقت گزار پائیں گی، جس سے نہ صرف آپس کی قربت بڑھے گی بلکہ رشتے بھی مضبوط ہو ںگے۔ 

تازہ ترین