آج کل پاکستانی چینلز پر چلنے والے اشتہارات میں نوازالدین صدیقی کی بے ساختہ اور نیچر ل اداکاری کے سبھی دیوانے ہیں۔ بھلا کیوں نہ ہوں، نوازالدین ٹی وی اسکرین پر سامنے ہواور آپ اسے نظر انداز کریں، یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ گینگ آف واسع پور کا انڈر ورلڈ ٹائیکون ہو یا بجرنگی بھائی جان کا نواب رپورٹر،فلم ’’ مام ‘‘ کا جاسوس ہو یا پھربطور منٹو، نواز الدین صدیقی ہر کردار ایسے کرتا ہے کہ اسکرپٹ کا سر بھی فخر سے بلند ہوجاتا ہے۔
نوازالدین معروف افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی زندگی پر بننے والی اپنی نئی فلم کے حوالے سے ان دنوں سرخیوں میں ہیں۔ اس فلم میں انھوں نے منٹو کا مرکزی کردار کیا ہے۔ فلم کی ریلیز سے قبل ہی فلم بینوں نے اس کے ٹریلر اور ڈائیلاگ پروموز کو بے حد سراہا۔ فلم ’منٹو‘ کو رواں سال ’کانز فلم فیسٹول‘ میں بھی پیش کیا گیا تھا، جہاں فلم کو بے حد پسند کیا گیا۔ اس فلم کے لیے نواز الدین کے معاوضے نے سب کو حیران کردیا ہے۔ فلم ’منٹو‘ کی ہدایت کارہ نندتا داس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ فلم ’منٹو‘ کے لیے رشی کپور اور جاوید اختر نے ایک پیسہ بھی وصول نہیں کیا ہے جبکہ فلم میں سعادت حسن منٹو بننے والے نواز الدین صدیقی نے اس کردار کے لیے صرف ایک روپیہ معاوضہ لیا ہے۔
کچھ عرصہ پہلے نواز الدین ہندوؤں کے ایک تہوار کے دوران روایتی رام لیلا میں اسٹیج پر رامائن کا کردار ادا کرنے والے تھے لیکن بعض ہندو تنظیموں نے یہ کردار ادا کرنے سے انھیں روک دیا تھا کہ یہ کردار مسلمان ادا نہیں کر سکتے۔ بالی ووڈ اداکار نے اپنے فلمی کیرئیر میں اب تک جتنے کردار ادا کیے ہیں، وہ مداحوں کو بے حد پسند آئے ہیں۔ ان کا شمار تینوں ’خان‘ کے ساتھ کام کرنے والے چند بالی ووڈ اداکاروں میں ہوتا ہے۔
نوازالدین صدیقی کو گذشتہ سال اپنی کتاب ’این آرڈنری لائف‘ کو اشاعت کے بعد واپس لینا پڑا تھا۔ اپنی خود نوشت کو واپس لینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نوازالدین نے کہا،’’میں پھر سے کتاب لکھوں گا اور اس بار سب جھوٹ لکھوں گا، سب لوگ خوب پڑھیں گے کیونکہ میں ’معروف‘ ہوں۔ لوگ پڑھیں گے اور واہ وا کریں گے کیونکہ معروف لوگوں کی کتاب سب پڑھتے ہیں۔ میری کتاب209صفحات پر مشتمل تھی جبکہ میرے تعلقات کے بارے میں اس میں صرف چار پانچ صفحات ہی تھے۔ میں نے اپنی کتاب میں اُن کا نام کے ساتھ ذکر کیا، جو میری غلطی تھی‘‘۔اس کتاب میں نوازالدین نے اپنی ساتھی اداکارہ نیہاریکا سنگھ کے علاوہ کئی خواتین کے ساتھ اپنے تعلقات کو تفصیل سے بیان کیا تھا۔نواز کہتے ہیں،’’میں نے اس کا اعتراف کیا اور کتاب واپس لے لی۔ اس کے باقی204صفحات میں، میں نے بتایا کہ میں کس طرح ایک چھوٹے سے گاؤں سے آیا، کس طرح تربیت حاصل کی، کس طرح میری سوچ بدلی۔ میں جیسا بھی اداکار ہوں اچھا یا برا وہ سب لکھا۔ میں نے اس میں اپنا قصیدہ نہیں لکھا تھا۔ یہ کتاب انگریزی میں ضرور تھی لیکن اس میں لکھی ہوئی باتیں بہت واضح اور سچ پر مبنی تھیں، جیسے کہ میں تھا۔ میں نے اپنے غلط تصوارت کا ذکر کیا تھا کیونکہ میں ایک ایسی جگہ سے آتا ہوں، جہاں ویسے ہی خیالات عام ہوتے ہیں‘‘۔
اس کے بعد انھوں نے معافی مانگتے ہوئے اپنے فیس بک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا تھا،’’میں ہر اس شخص سے معافی مانگتا ہوں جس کے جذبات ہماری یاد داشت’ این آرڈنری لائف‘ کی تحریروں سے مجروح ہوئے ہیں۔ اس کا مجھے افسوس ہے اور اسی لیے میں نے اپنی کتاب واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔
فلم منٹو اور ٹھاکرے کے علاوہ نوازالدین اپنی فلم ’نیو لَو ان روم‘ اور سپراسٹار رجنی کانت کے ساتھ ایک فلم میں مصروف ہیں۔ رجنی کانت کے لیے ان کے مداحوں کی محبت پر نواز کہتے ہیں،’’رجنی سر دنیا کے سب سے بڑے سپرا سٹار ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ان کے مداحوں میں ان کے لیے جو جذبہ ہے وہ کسی اور کے لیے نہیں نظر آتا۔ جب آپ ان سے ملیں گے تو وہ آپ کو یہ احساس نہیں ہونے دیں گے کہ وہ اتنے بڑےا سٹار ہیں بلکہ وہ یہ ظاہر کریں گے کہ وہ آپ ہی کی طرح ہیں‘‘۔
اپنی اداکاری کا لوہا منوانے والے نوازالدین صدیقی کو نیشنل ایوارڈ کا کوئی لالچ نہیں۔ نوازالدین کا کہنا ہے،’’میں نیشنل ایوارڈ کے لیے فلم نہیں کرتا اور میں جانتا ہوں کہ مجھے نیشنل ایوارڈ نہیں ملے گا۔ میں یہ اچھی طرح جانتا ہوں اسی لیے مجھے اس کی کوئی امید بھی نہیں‘‘۔
نامور ہدایت کار راج کمار ہیرانی سے جب بالی ووڈ کے باصلاحیت اداکار کے بارے میں سوال کیا گیاتو انہوں نے ایک لمحہ سوچے بغیر نواز الدین صدیقی کا نام لیاجبکہ نوازالدین صدیقی کو دبنگ خان بھی بہترین اداکار قرار دے چکے ہیں، ایک موقع پر انہوں نے اعتراف کیا کہ نواز الدین آنے والے وقتوں کا سلمان خان ہے جس کی تمام فلمیں مقبول ہوں گی۔