کراچی ( اسٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ 1300ارب کے ٹیکس مقدمات کیلئے خصوصی عدالتیں بنائیںگے، سعودیہ سے ایک ارب ڈالر ایک دو روز میں آجائینگے،کوشش ہےکے الیکٹرک کی فروخت کا فیصلہ جلدہو،آئی ایم ایف سے قرض کے ٹارگٹ کا تعین ابھی نہیں ہوا لہٰذا اس پر کام ہو رہا ہے، دبئی میں پاکستانیوں کی 4 ہزار اور دیگر ملکوں میں 97 ہزار غیر قانونی جائیدادوںکا پتا چلا ہے، ہنڈی اور دیگر رقم ترسیل کے طریقوں نے ملک میں تباہی مچائی،یہ رقوم براہ راست دہشت گردی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہوتی ہیں،صنعتی پیداوار بڑھانے پر فوکس کررہے ہیں، کراچی میں بجلی کا نظام چلانے والی کمپنی کے مستقبل پرغیر یقینی صورتحال نہیں چاہتے،ٹیکس نیٹ میں کمی کی بڑی وجہ نااہلی اور سیاسی گٹھ جوڑ ہے، سبسڈیز دینا مسئلے کا حل نہیں، ٹیکس مشینری ٹھیک کرنے کیلئے قانون سازی کی جارہی ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں اوورسیز چیمبر آف کامرس میں صنعت کاروں سے ملاقات کے بعد خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ دبئی میں 4 ہزار پاکستانیوں کے اثاثوں کا معلوم ہوا ہے اور دیگر ملکوں میں97 ہزار پاکستانیوں کی پراپرٹیز کا پتا چلا ہے، 96 ہزار فارن اکاو نٹ ہولڈرز کو نوٹس جاری کرنا شروع کردیے ہیں، اگر کسی فارن اکاونٹ ہولڈرز کے پاس دستاویزات موجود ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، جن فارن اکاونٹ ہولڈرز کے پاس جواب نہیں ہوگا تو مسائل ہوں گے ۔انہوںنے کہا کہ جب آئی ایم ایف کی ٹیم لیڈر شپ کے ساتھ بیٹھے گی تو فنانسنگ کے نمبرز پر بات ہوگی تاہم آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ ابراج گروپ سے شنگھائی الیکٹرک کو کے الیکٹرک کی فروخت کے لیے رزاق دائود کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی نے شنگھائی الیکٹرک اور کے الیکٹرک سے بات کی ہے، کمیٹی کی کوشش ہے کہ کے الیکٹرک کی فروخت کا جلد از جلد فیصلہ ہو، کےالیکٹرک کی فروخت پر دو شیئر ہولڈرز میں اتفاق ہونا چاہئے، جوحکومت نہیں کرسکتی لہٰذا ہماری کوشش ہے کہ حکومت کی وجہ سے اس معاملے میں تاخیر نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں بجلی کا نظام چلانے والی کمپنی کے مستقبل پرغیر یقینی صورتحال نہیں چاہتے۔