کراچی (اسٹاف رپورٹر)مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اورسابق وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ 200ارب ڈالرز واپس لانے کے دعویدار 2ڈالر بھی نہ لاسکے، حکومت کے خلاف کسی تحریک کے موڈ میں نہیں اورچاہتے ہیں حکومت اپنی غلطیوں اور ناکامیوں کے بوجھ تلے آکر انجام کو پہنچے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس معیشت چلانے کے لیے پانی سے گاڑی چلانے کے فارمولے ہیں، اناڑی اور ناتجربہ کار حکومت کی بنیاد کھوکھلی ہے، 200 ارب ڈالر واپس آنے تھے، مگر ابھی تک 2 ڈالر واپس نہیں لاسکے۔ہمارا سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ سی پیک منصوبہ بن گیا، ن لیگ دوبارہ اقتدار میں آجاتی تو دگنی ترقی ہوتی لیکن کئی ملکوں کو پاکستانی کی ترقی پسند نہیں تھی، ایک سازش کے تحت ہماری حکومت کا راستہ روکا گیا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی میں نواب احمدخان تالپور کی رہائش گاہ پرپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پرسابق گورنرسندھ محمدزبیر،سابق وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل،سینیٹر سلیم ضیاء مسلم لیگ نون کے صوبائی رہنما شاہ محمدشاہ،علی اکبرگجر،خواجہ طارق نذیردیگررہنما بھی موجود تھے۔احسن اقبال سے ملاقات کے بعد نواب تالپور اورخواجہ سلمان نے مسلم لیگ نون میں شمولیت کا اعلان کیا احسن اقبال نے مسلم لیگ نون میں شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ ہم اصولوں پرکبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے ملک کی معاشی ترقی اور قیام امن میں مسلم لیگ کے کردار کونظر انداز نہیں کیا جاسکتا،چار سال میں 12000 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جو ایک قومی تاریخ ریکارڈ ہے،ہم نے اربوں ڈالر کی سرمایا کاری کرائی،دہشت گردی اور بھتہ خوری سے کراچی اور ملک کو نجات دلائی،سی پیک اور کراچی کے امن کو ترجیح بنایا، ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کے ذریعے ملک میں امن قائم کیا،اصولوں پر بڑی سے بڑی قربانی دے سکتے ہیں مگر سمجھوتہ نہیں کرسکتے،احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان میں کوئی دس ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں تھا وہاں اربوں ڈالر کی سی پیک کی سرمایہ کاری لاکر دکھائی، نوازشریف نے کراچی میں امن و امان بحال کیا،دو سو سے زائد بند کارخانے کراچی میں دوبارہ شروع ہوئے، سرمایہ کاری میں اضافہ کیا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ احتساب کے عمل کو سیاسی اور انتقامی بنایا جائے تو یہ اس عمل کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی، ہم نے پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کو پیشکش کی ہے کہ اگر احتساب کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو مل کر ایسا نظام بنائیں جو انتقامی کاروائیوں سے بالاتر اور شفاف ترین ہو، حکومت اگر سنجیدہ ہے تو تعاون کرےگی۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب سے کہتا ہوں نیب کے اندر اس بات کا جائزہ لیں کہ کس سطح پر حکومت اس ادارے کو بدنام کرنے کے لیے اپنے مقاصد کے لیے استمعال کررہی ہے، نیب کا ادارہ یا احتساب کا عمل متنازع ہوگا تو چیئرمین پر شدید حرف آئے گا، انہیں اس کا نوٹس لینا چاہیے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا کہتے ہیں کہ دھرنے میں اداروں کے خلاف باتیں اپوزیشن نے کیں، دھرنے کے کیس بھی ہم پر ڈالے جارہے ہیں، اس سے حکومت کی ذہنیت کا اندازہ کرسکتے ہیں کہ یہ کتنے خوفزدہ ہیں لیکن انتقامی ہتھکنڈے ہمیں کمزور نہیں کرسکتے، حکومت کے لیے سب سے بڑا خوف خود اس کی نااہلی اور غلط پالیسیاں ہیں جن سے لوگ نالاں ہورہے ہیں۔