اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے، نہ ہی صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ بندی۔ چونکہ بہت ہی نیا پاکستان بن رہا ہے اسلئے ممکن ہے سی ڈی اے نے زیر زمین ٹرینیں بھی چلانی ہوں زمین تو چاہیے ہوگی، مالکان کو ریگولرائزیشن کیلئے پیسے دینا ہونگے، 24؍ گھنٹے بیٹھنا پڑے بیٹھوں کا، جو مقدمات شروع کیے ہیں وہ نمٹا کر ہی جائوں گا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا احتساب بیورو دونوں آنکھیں کیوں نہیں کھولتا، مقدمات میں ملوث سب لوگوں کو پکڑ ا جائے یا سب کو چھوڑ دیں، پکڑنے اور چھوڑنے کا فیصلہ کون کرتا ہے۔ اسپیشل پراسیکوٹر نیب عمران الحق نے بتایا نیب گرفتاری کی پالیسی بنا رہا ہے۔منگل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس اور جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بینک فراڈ کیس کے ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سی ڈی اے کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق 1960 کے نقشے کے مطابق بنی گالہ کے زون 4 میں سڑکیں ہیں، 1992 اور 2010 میں ترمیم کی گئی اور زون 4 کے کچھ علاقے میں نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کو بھی اجازت دی گئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی کافی سارا سرسبز علاقہ موجود ہے جس کو بچایا جاسکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے اس علاقے میں سڑکیں اور سیوریج بنانی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے نہ ہی صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ بندی، ممکن ہے کہ آپ زیر زمین بجلی کی لائنیں بچھائیں اور ٹرینیں بھی چلانا چاہئیں ، اس کیلئے بھی آپ کو زمین چاہیے، چونکہ بہت ہی نیا پاکستان بن رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ جن کیسز کا نوٹس لے رکھا ہے وہ ادھورے چھوڑ کر نہیں جائینگے بلکہ ان کا فیصلہ کر کے جائینگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بنی گالہ میں سہولیات کیلئے زمین چاہیے، سی ڈی اے نے شہر منصوبہ بندی کے تحت ڈیویلپمنٹ کرنا ہے تو زمین خریدنی پڑیگی، مالکان کو ازالہ ادا کرنا پڑیگا اور ریگولرائزیشن کیلئے پیسے دینا ہونگے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر نیا شہر بنانا چاہتے ہیں تو سی ڈی اے زمینیں حاصل کرے، اس موقع پر نمائندہ سروے جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ 3.42 ملین سی ڈی اے اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی)نے دینے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ڈی اے نے ادائیگی کی منظوری دیدی ہے، کچھ پیسے پنجاب حکومت نے بھی دینے ہیں۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ سروے جنرل آف پاکستان کو ایک مہینے میں ادائیگی کی جائے۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ تحفظ ماحولیات کے حق میں سول عدالت کا دیا ہوا فیصلہ نہیں مل رہا ۔