کراچی (امداد سومرو )اومنی گروپ کی جانب سے جائیداد پر مبینہ قبضے سے متعلق کنول مصطفیٰ شاہ نےچیف جسٹس کو ایک خط میں درخواست کی ہے وہ جائیداد پر قبضے سے متعلق نوٹس لیں او ر کیس میں ان کے خاندان کو بھی فریق بنالیا جائے۔سابق وفاقی وزیر کے خاندان کی رکن نے خط میں بتایا کہ ان کی شوگر مل کو بینکوں کے قرضوں کیلئے پیش کیاگیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر تعلیم ،سندھ کے معروف اسکالر اور بینظیر بھٹو کے قریبی ساتھی مرحوم سید مصطفےٰ شاہ کے خاندان کی رکن کنول مصطفیٰ شاہ اپنے خاندان کی سندھ کے ضلع سجاول میں ملکیت شوگر ملز او ر زرعی زمین کے اومنی گروپ کی جانب سے مبینہ طور پر قبضہ کیے جانے کا معاملہ لے کر چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس لے گئی ہیں۔دی نیوز کے پاس دستیاب ان کے خط میں جس کی کاپی انہوں نے چیئرمین نیب ،ڈی جی ایف آئی اے ،پریذائیڈنگ افسر بینکنگ کورٹ کراچی ،چیئرمین جے آئی ٹی کو بھی بھیجی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کے مرحوم شوہر پی پی رہنما مسعود مصطفیٰ شاہ ،ان کی ساس مسز اعظم رفیق شاہ ،ان کی نند محسنا مصطفیٰ اور خاندان کے دیگر افراد سندھ کے ضلع سجاول میں لاڑ شوگر ملز میں شراکت دار ہیں۔جسے اومنی گروپ نے ان کے خاندان سے جھوٹے معاہدے کے تحت زبردستی قبضہ کرلیا ہے۔مسز شاہ نے مزید کہا کہ انکے شوہر سید مسعود مصطفیٰ شاہ کی کراچی میں 19 مارچ 2011 کو وفات ہوئی اور اس کے بعد انتظامیہ نے کوئی خط اور نہ ہی ان کے وارثوں کی جانب سے کسی عدالت میں کوئی درخواست دی گئی اور نہ ہی ان کی ساس مسز اعظم رفیق شاہ جو کہ 1993 سے نفسیاتی علاج کروارہی ہیں۔