• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کا آخری چار سوالوں کے جواب پر مبنی بیان موخر

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر محمد کامران پرجرح جاری ہے۔

احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہےہیں۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ رکارڈ کا باریک بینی سے جائزہ لے کر تفتیشی رپورٹ لکھی، یہ بات جاننے کے لیے کہ نواز شریف نے ٹیکس ریکارڈ جمع کرایا کسی جے آئی ٹی ممبر کو شامل تفتیش نہیں کیا،کسی جے آئی ٹی ممبر کو شامل تفتیش کرکے یہ نہیں پوچھا کہ ٹیکس ریکارڈ تصدیق شدہ تھا یا غیر تصدیق شدہ۔

افسر نے کہا کہ ایف بی آر کو نواز شریف کے ٹیکس ریکارڈ کے حصول کے لیے خط لکھا تھا، ایف بی آر کو خط لکھنے سے پہلے جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم نمبر 9کو پڑھا تھا۔

خواجہ حارث کی درخواست پر نواز شریف کا آخری چار سوالوں کے جواب پر مبنی بیان موخر کردیا گیا۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ میاں صاحب کا العزیزیہ میں بیان مکمل کرلیتےتو اچھا تھا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آج تفتیشی افسر پر جرح کرلیتے ہیں، جمعرات کو میاں صاحب باقی بیان قلمبند کرادیں گے۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ جمعرات کو میاں صاحب نے فاتحہ کیلئے جانا ہوگا تو پھر وہ نہیں آئیں گے۔

خواجہ حارث نے عدلات کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب جمعرات کو عدالت میں پیش ہوں گے۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے بیان کیلئے سوالات کم ہوں۔

احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر پر جرح جاری ہوئی تو تفتیشی افسر نے کہا کہ اپنی تفتیشی رپورٹ میں لکھا کہ نیب ہیڈکوارٹر نے کہا ریفرنس سے متعلق ریکارڈ موجود ہے، نیب سے جواب موصول نہیں ہوا تھا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ یہ تفتیشی افسر کا از خود بیان ہے ،۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب ہیڈکوارٹر سے میرے خط کا جواب نہیں آیا تھا، ریکارڈ کا باریک بینی سے جائزہ لے کر تفتیشی رپورٹ لکھی، پہلے خط کے جواب کے حصول کے لیے نیب ہیڈکوارٹر کو کوئی خط نہیں لکھا ،8 اگست 2017 کو ڈائریکٹر جنرل آپریشنزنیب ہیڈکوارٹر کو خط لکھا تھا، 4 اگست 2017 کو تصدیق شدہ متفرق درخواستوں کے حصول کے لیے ایڈیشنل ڈائریکٹر پراسیکیوشن نیب کو خط لکھا۔

تفتیشی افسر نے 4 اگست کے خط کی کاپی عدالت میں پیش کر دی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ یہ خط پہلے سے عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں۔خواجہ حارث کی استدعا پر خط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔عدالت نے خط کی کاپی خواجہ حارث کو بھی فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ متفرق درخواستوں کی غیر تصدیق شدہ نقول بھی نیب سے مانگی تھیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کی غیر تصدیق شدہ نقول آپ کو کس تاریخ کو موصول ہوئیں؟

معزز جج نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ ریکارڈ سامنے رکھ لیں تاکہ جواب جلدی دے سکیں۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ 4 اگست کا خط میں نے نہیں محمد واصف بھٹی نے لکھا تھا،یہ خط نیب کو بھیجنے کی کارروائی میں نے شروع کی تھی، نیب نے غیر تصدیق شدہ نقول فراہم کر دی تھیں۔

تازہ ترین