• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کے 8تعلیمی بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات اور سیکرٹریز تک نہیں

کراچی (سید محمد عسکری) سندھ حکومت کی صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی اور گڈ گورننس کے دعوے دھرے رہ گئے ہیں، صوبے میں اعلیٰ تعلیم کو چلانے والا محکمہ بورڈز و جامعات سندھ کے 8 تعلیمی بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات اور سیکرٹریز کے تقرر سے قاصر ہے جبکہ جامعات میں بعض سینڈیکیٹ کے اراکین کی نامزدگیاں نہیں ہوسکی ہیں اور اہم آسامیاں خالی ہیں۔ صوبے کے تعلیمی بورڈز میں 3سال سے میٹرک اور انٹر کے امتحانات مستقل ناظم امتحانات کے بغیر جونیئر اور غیرمتعلقہ افسران لے رہے ہیں جس کا اثر صوبے کی تعلیم پر پڑرہا ہے اور کراچی میں امتحانی نتائج کی کامیابی کا تناسب مسلسل کم ہو رہا ہے، 3 سال کے دوران صوبے کے 6 سیکرٹری بورڈز و جامعات بدلے چاچکے ہیں جبکہ دو مرتبہ صوبے بھر کے تعلیمی بورڈز اور ناظم امتحانات کی اسامیوں کیلئے درخواستیں بھی طلب کی جاچکی ہیں مگر ان درخواستوں کو ردی ٹوکری کی نذر کردیا گیا ہے۔ اس وقت میٹرک کے ضمنی امتحانات کا سلسلہ جاری ہے مگر بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات موجود ہی نہیں ہیں۔ کراچی کے تین بورڈز میٹرک، انٹر اور ٹیکنیکل بورڈ اس صورتحال سے بے حد پریشان ہیں اور متعدد بار محکمہ بورڈز و جامعات کو اس صورتحال سے آگاہ کرچکے ہیں لیکن ان کی کوئی سماعت نہیں ہوتی ہے۔ محکمہ بورڈز و جامعات کا سیکرٹری دراصل سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا بھی سیکرٹری ہوتا ہے، اس طرح یہ محکمہ دو اعلیٰ شخصیات وزیر اعلیٰ سندھ اور چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر عاصم کے درمیان منقسم ہے جس کی وجہ سے سندھ میں نہ تو سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن فعال ہے اور نہ ہی محکمہ بوڑدز و جامعات کی کارکردگی تسلی بخش ہے اوربیشتر چیزوں پر سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیرمین ڈاکٹر عاصم حسین کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا گزشتہ روز جامعات کی فنڈنگ کیلئے قائم کمیٹی کے قیام سے ڈاکٹر عاصم حسین نے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں اس بارے میں کچھ نہیں پتا اور بعض چیزیں میرے علم میں لائے بغیر ہوجاتی ہیں۔ اس بارے میں سکریٹری بورڈز و جامعات و سکریٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن ہی بہتر بات سکتی ہیں۔ جنگ نے متعدد بار سکریٹری بورڈز و جامعات و سکریٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن عالیہ شاہد سے موبائل پر متعدد بار رابطہ کی کوشش کی۔ انھیں ایس ایم ایس اور واٹس ایپ پر پیغام ارسال کیے مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
تازہ ترین