لندن(مرتضیٰ علی شاہ‘ایجنسیاں)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آسیہ کیس ظاہر کرتا ہے کہ انہیں بغیر ثبوتوں کے پھنسایا گیا‘ یہ کیس اتنے عرصے سپریم کورٹ میں چلنا نہیں چاہیے تھا‘آسیہ بی بی کو کسی جگہ پناہ لینے کی ضرورت نہیں‘باہرجانے کا مطلب ہوگا ہم ناکام ہوگئے ‘ہرشہری کی حفاظت ریاست کی ذہ داری ہے‘اداروں پر تنقیدکرنا ہماراکام نہیں لیکن پارلیمنٹ ناکام رہی ہے‘آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا‘ اس ضمن میں عدلیہ کوئی غیرقانونی حکم جاری نہیں کریگی‘ فہدملک قتل کیس میں جج کی کارکردگی تسلی بخش نہیں‘اللہ نے مجھے پاکستان کے تمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے‘ ججوں اوراداروں کے بارے میں فتوے دینے والوں سے متعلق آپ کو جلدپتہ چل جائے گا‘ عدالتوں پر مقدمات کا بے پناہ بوجھ ہے ، خدشہ ہے کہیں عدالتی نظام بوجھ تلےدب کر ہی نہ مرجائے‘ انصاف کرنا صرف عدلیہ کا کام نہیں ،لوگوں کا حق مارنے والوں کو بھی انصاف کرنا ہوگا‘وکلاتالا بندی کرکے بینچ بنواناچاہتے ہیں؟ جس انداز میں احتجاج ہو رہا ہے، اس طرح کام نہیں ہوسکتا‘ ڈیم کی تعمیرانتہائی ضروری ہے‘پانی کامسئلہ حل نہ ہواتولوگ ہجرت پر مجبورہوجائیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز برطانوی کالج میں تقریب سے خطاب اور برطانوی پارلیمنٹ میں پاکستانی نژادارکان پارلیمان سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے برطا نو ی پارلیمنٹ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے برطانوی وزیراعظم سے سوال جواب کا سیشن دیکھا۔ چیف جسٹس نے برطانوی پارلیمنٹ کے مختلف حصے دیکھے اور ویسٹ منسٹر پیلس کا بھی دورہ کیا۔ چیف جسٹس نےکہا ملک میں پنچایت سسٹم کافی کامیاب رہاہے‘ قانونی چارہ جوئی معاشرے کے لئے معذوری کی طرح ہے‘مسائل طاقت کے بجائے مصالحت سے حل ہونے چاہئیں‘ثالثی کے بعدعدالت کاکام صرف اپیل سننے کی حدتک ہونا چاہیے ‘ ایک مقدمہ نمٹانے میں دہائیاں لگ جاتی ہیں‘ازخودنوٹس لے کرکئی مستحق افرادکوایک دن میں انصاف دلایا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سوموٹو سے عوام کو بڑے پیمانے پر ریلیف ملا‘ سی پیک کے تمام تناز عا ت مصالحت کے ذریعے حل ہوں گے‘ چینی ہم منصب کے ساتھ مصالحت کے ذریعے حل کا معاہدہ کیا تھا۔چیف جسٹس نے توہین عدالت مقدمات کے سوالوں پر جواب دیتے ہوئے کہا فیصل رضا عابدی نے مجھے معافی نامہ بھجوایا ہے ، اپنے عملے سے کہا ہے فیصل رضا عابدی سے رابطہ کریں ، عملہ جائزہ لے گا فیصل رضا عابدی واقعی شرمندہ ہیں یانہیں۔ ڈاکٹر عامر لیاقت پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے‘فیصلہ شواہد کی بنیاد پر ہوگا۔اس سے قبل چیف جسٹس نے برطانوی پار لیمنٹ کے کمیٹی روم میں ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے ‘ کالاباغ ڈیم متنازع تھا اس لیے دیا مربھا شاڈیم بنانے کی مہم چلائی‘ مستقبل میں کالا باغ ڈیم بھی ضروری ہے‘ریاست کے دیگر حصوں پر تنقید کرنا میرا کام نہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ غلطیوں کا اعتراف کرنے میں شرم محسوس نہیں کرتا‘آسیہ مسیح کو تحفظ نہ دیا گیا توغلط مثال قائم ہوگی۔صحافی نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ انتہا پسندوں نے بھی توہین کی لیکن عدلیہ اب تک خاموش کیوں ہے، چیف جسٹس نے جواب دیا یہ آپ کو چند دن بعد پتہ چلے گا۔چیف جسٹس کا کہناتھاکہ وہ یہ کہنے میں بالکل ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے کہ پاکستان کو کئی محاذوں پر اداروں کی ناکامی کا سامنا ہے،پاکستان میں متعددحکومتیں ادارہ سازی میں ناکام ہوئیں جس کی وجہ سے ملک کو گورننس کی ناکامی کی سنگین صورتحال کا سامنا ہے ۔