اسلام آباد (نمائندہ جنگ، اے پی پی) سپریم کورٹ میں زمینوں کی الاٹمنٹ کے معاملے پر الگ الگ کیس میں نوازشریف اور پرویز الٰہی کو آج طلب کیا ہے۔ جنگلات کی زمین پر تعمیرات کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کیخلاف بحریہ کی نظرثانی درخواست پر چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز الٰہی وضاحت کریں، بطور وزیر اعلیٰ جنگلات کی زمین کی حد بندی کا حکم کس قانون کے تحت جاری کیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پاک پتن شریف میں واقع دیوان غلام قطب الدین کے دربار کیلئے وقف اراضی دکانوں کیلئے فروخت کرنے کے حوالے سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں (آج) منگل کو ذاتی حیثیت میں طلب کررکھا ہے۔ یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم کو پاکپتن مزار کی اراضی سے متعلق بطور وزیراعلی پنجاب سمری منظور کرنے پر طلب کرتے ہوئے ہدایت کی گئی تھی کہ وہ عدالت میں ذاتی طورپرپیش ہو کر اس معاملے کے بارے میں وضاحت کر یں۔ علاوہ ازیںسپریم کورٹ نے جنگلات کی زمین پر تعمیرات کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کوآج طلب کرلیا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے پرویز الٰہی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ جنگلات کی زمین کی حد بندی وزیر اعلیٰ کے حکم سے ہوئی جسکی وجہ سے تخت پڑی جنگلات کی کچھ زمین تعمیراتی ادارے کے پاس چلی گئی اور بعد میں اس میں سے کچھ حصہ سابق وزیر اعلیٰ کے خاندان کے افراد کے نام منتقل ہوا ، پرویز الٰہی پیش ہوکر وضاحت کریں کہ انہوں نے بطور وزیر اعلیٰ جنگلات کی زمین کی حد بندی کا حکم کس قانون کے تحت جاری کیا۔ عدالت نے اپنے حکمنامے میں تحریر کیا کہ وکیل اعتزاز احسن کے مطابق وزیر اعلیٰ کو حد بندی کا اختیار نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے اعتزاز احسن کو کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ ہم پرویز الٰہی کو بھی نوٹس جاری کریں کہ کس طرح زمین چوہدری شجاعت ، شجاعت سالک اور اس کے بعد انکے خاندان کے افراد منتقل ہوئی۔چیف جسٹس نے اعتزاز احسن سے استفسار کیا کہ جنگلات کے رقبے کے حوالے سے آپ بحث کرچکے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ آپکے دعوے کے مطابق رقبہ ایک ہزار 7سو 41 ایکڑ تھا جبکہ سپریم کورٹ اس دعوے کو مسترد کرچکی ہے ، اصل رقبہ 2 ہزار 2 سو 10 ایکڑ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریکارڈ سے 2 ہزار 2 سو10 ایکڑ رقبہ معلوم شدہ ہے ، یہاں سے جتنا جنگل کاٹا گیا وہ غلط تھا ، سپریم کورٹ کے بنچ نے تو سول کارروائی کا حکم دیا تھا ، ہم فوجداری قانون کے تحت کارروائی پر غور کرینگے۔ بعد ازاں عدالت نے پرویز الٰہی کو طلب کرتے ہوئے سماعت آج منگل تک ملتوی کردی۔