• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف سے نہیں لیکن جو رابطہ کریگا اس سے بات کرونگا، مصطفیٰ کمال

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں سابق ناظم کراچی مصطفٰی کمال نے گفتگو کرئے ہوئے کہا کہ مجھ سے جو رابطہ کرے گااس سے بات کرونگا، جنرل پرویز مشرف سے رابطہ نہیں کرونگا ،پی ٹی آئی سمیت ہر کسی کیلئے دروازے کھلے ہیں ،ہماری پالیسی توڑنے کی نہیں جوڑنے کی ہے ،بلدیاتی فیکٹری کی جے آئی ٹی میں انیس قائم خانی کا نام نہیں جبکہ میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیے میں کہا کہ ماضی میں بھی متحد ہ قومی موومنٹ کو الزامات کا فائدہ ہوا۔مصطفٰی کمال نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ الطاف حسین اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں، توبہ کریں، اس قوم پر رحم کریں اور معصوم بچوں کی زندگیوں کو بچائیں، مجھے لیڈرشپ کی خواہش نہیں ہے، حق اور سچ کی پیمائش ووٹ پڑنے سے نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ انیس قائم خانی، ڈاکٹر عشرت العباد اور میں نے لندن جاکر الطاف حسین کے پیر پکڑے کہ وہ اپنا علاج کرائیں اور ری ہیبلی ٹیشن سینٹر جوائن کریں، میری خواہش پر کی گئی اس کوشش میں انیس قائم خانی، ڈاکٹر عشرت العباد، فاروق ستار اور لندن سے طارق میر، انیس ایڈووکیٹ اور محمد انور بھی شریک تھے، الطاف حسین کو اپنے باپ کی جگہ سمجھ کر انہیں علاج کروانے کیلئے آمادہ کرنے گیا تھا، الطاف حسین نے اس وقت ہماری بات مانی اور ری ہیبلی ٹیشن سینٹر بھی گئے، دو تین مہینے ٹھیک گزرے پھر وہی حالات ہوگئے۔ مصطفٰی کمال نے کہا کہ الطاف حسین اس زمانے میں جو کررہے تھے اس سے ہم ذلیل ہوتے تھے، اس وقت غصے اور موڈ پر فیصلہ سازی ہورہی تھی، رات میں دو بجے کال آجاتی تھی کہ میں قیادت چھوڑ رہا ہوں، کتنی دفعہ قیادت چھوڑنے کا اعلان کر کے اپنا مذاق اڑوائیں گے، جب تک ایم کیو ایم میں رہا کبھی الطاف حسین سے متعلق کوئی غلط بات نہیں کی۔مصطفٰی کمال کا کہنا تھا کہ میں نے ذوالفقار مرزا کی پریس کانفرنس کے بعد کبھی یہ نہیں کہا کہ میں پارٹی کے دفاع کیلئے جوابی پریس کانفرنس کررہا ہوں ورنہ ذوالفقار مرزا صحیح کہہ رہا تھا،الطاف حسین نے نائن زیرو پر فون کر کے مجھے وہ پریس کانفرنس کرنے کو کہا تھا، پارٹی چھوڑنے سے دو تین سال پہلے ہی میں میڈیا پر آنے سے بچنے لگا تھا، مجھ میں اس وقت سچ بولنے کی ہمت نہیں تھی اس لیے کوشش کرتا تھا کہ میڈیا پر آکر جھوٹ بھی نہ بولنا پڑے۔ مصطفٰی کمال نے کہا کہ 2008ء کے الیکشن کیلئے بطور ناظم کراچی کے شہریوں سے فنڈز جمع کیے، اپنے پاس موجود فنڈ میں سے کبھی پارٹی قیادت کو لندن پیسے نہیں بھیجے، اگر میں پیسے لندن بھیجتا تو کراچی میں تعمیراتی کام نہیں کرواسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں کے پاس ایم کیو ایم کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے، کسی نے کراچی والوں کے زخموں پر مرہم نہیں رکھا، کراچی میں آکر ہر پارٹی اپوزیشن پارٹی بن جاتی ہے، کراچی کے نوجوانوں کی نوکریوں کی بات کرنے کا ٹھیکہ صرف ایم کیو ایم نے نہیں لے رکھا ہے، دوسری جماعتوں کو بھی کراچی کے مسائل کی بات کرنی چاہئے صرف سیاسی تقریریں کر کے نہیں چلے جانا چاہئے۔ مصطفٰی کمال کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ایم کیو ایم کے کارکنوں کو پکڑ کر اور مار کر نقصان نہیں فائدہ پہنچا رہی ہے، الطاف حسین اپنے لوگوں سے سچ نہیں بول رہے، جہاں انہیں بات چھپانی چاہئے تھی وہاں سچ بتا کر آگئے، جنہیں سچ پتا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کو پتا ہے کہ الطاف حسین پچھلے بیس برسوں میں کیا کرتے رہے ہیں، ایم کیو ایم کا جو کارکن پکڑا جاتا ہے اسے کچھ نہیں پتا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ حق اور سچ کی بات کو ووٹ پڑنے سے نہیں تولا جاسکتا ہے، ووٹوں سے قطع نظر میں اور انیس قائم خانی اپنی بات کرتے رہیں گے، الطاف حسین دنیا میں نہیں ہوتے تو میں یہ کام ہی نہیں کرتا، میں گری ہوئی گائے پر کودنے والا آدمی نہیں ہوں، اگر الطاف حسین اپنی تقریروں سے لوگوں کو ورغلاتے نہیں اور قوم کو تباہ کرنے کی بات نہیں کررہے ہوتے تو میں بھی آج یہاں نہیں ہوتا۔ مصطفٰی کمال نے کہا کہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی میں انیس قائم خانی کا نام نہیں ہے، اگر مجھے انیس قائم خانی پر الزامات کا یقین ہوتا تو میں آج ان کے ساتھ نہیں بیٹھا ہوتا، اگر انیس قائم خانی کو بلدیہ فیکٹری کیس میں سزا ہوتی ہے تو مجھے بھی ساتھ لٹکادیں، انیس قائم خانی پارٹی اور الطاف حسین کی خدمت کرتے کرتے بیمار ہوگئے تھے، پورے پاکستان کو پتا ہے عسکری ونگ کہاں سے چلتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم کوئی سازش کر کے آتے تو ہمارے ساتھ بھی لوگ کھڑے ہوتے، ہم نے کسی سے رابطہ نہیں کیا اور کسی کو امتحان میں نہیں ڈالا ہے، ہمارا پلان لوگوں کی زندگی لینا یا زندگی خراب کرنا نہیں ہے، ہم صرف لوگوں تک اپناپیغام پہنچانا چاہتے ہیں آگے سننے والے کا کام ہے چاہے وہ ڈاکٹر عشرت العباد ہو یا رضا ہارون ہو،اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرسکتا ہے توصحیح ہے، ہم اپنے نکات پر لوگوں کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ مصطفٰی کمال نے کہا کہ میرا ڈاکٹر عشرت العباد سے کافی عرصہ سے رابطہ نہیں ہوا، عشرت العباد کو اپنی گورنر شپ ختم نہیں کروانی تھی کہ مجھ سے ملتے، میں نے خود بھی کسی کو امتحان میں نہیں ڈالا، میرے خیال میں دوستوں اور اچھے لوگوں کو امتحان میں نہیں ڈالنا چاہئے، ہمیں اللہ پر بھروسہ کرنا چاہئے، اللہ کی مرضی کے بغیر کوئی ہماری جان نہیں لے سکتا ہے، کیا ایم کیو ایم میں رہ کر لوگ اپنی جانیں بچاپارہے ہیں، کیا گارنٹی ہے کہ ایم کیو ایم میں اور الطاف حسین کے ساتھ رہ کر کوئی نہیں مرے گا۔ رحمٰن ملک کے بیان ’مصطفٰی کمال را کے خرچے پر دبئی میں رہ رہا تھا‘ کے جواب میں مصطفٰی کمال کا کہنا تھا کہ جھوٹ بولنے والے لوگ اپنی ضمانت پر جھوٹ بولیں، وہ جتنا جھوٹ بولیں گے میں اتنا سچ بولوں گا، میرے سچ کا تعلق ان کے جھوٹ سے ہوگا، اگر وہ چاہتے ہیں کہ میں کم سچ بولوں تو وہ بھی کم جھوٹ بولیں، رحمٰن ملک انڈیا سے فنڈنگ کے معاملہ کو ایم کیو ایم سے بارگیننگ ٹول کے طور پر استعمال کرتے تھے، ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں لوگوں کے حقوق کیلئے اس لئے نہیں کھڑی ہوسکی کہ اپنی ساری چارج شیٹ ان کو دے رکھی تھی، ڈاکٹر فاروق ستار معصوم آدمی ہیں، اگر فاروق ستار کی باتوں سے پاکستان کے لوگ مطمئن ہوجاتے ہیں تو انہیں مبارکباد دیں۔ مصطفٰی کمال نے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو متحدہ قومی موومنٹ نے مروایا ہے، مہاجر قوم را کی ایجنٹ نہیں تھی ، ہم لوگ بدتہذیب لوگ نہیں تھے، ہم محب وطن اور باشعور لوگ تھے کرمنل نہیں تھے، عسکری ونگ پاکستان سے نہیں باہر ملکوں سے چلایا جاتا ہے، جو لوگ پکڑے گئے ہیں وہ سب بتاتے ہیں کہ کس کی کال آتی تھی، فاروق ستار یا حماد صدیقی تنظیمی کام کرتے ہیں، پاکستان میں رہنے والے ایسے کام نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے بعد ان کے گھر سے بہت سی دستاویزات برآمد ہوئیں، بقول محمد انور کے اسکاٹ لینڈ یارڈ ایک بعد دوسری دستاویز سامنے رکھتی گئی تو ہمیں انڈین فنڈنگ کا بتانا پڑا، الطاف حسین نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو وہ بھی بتایا جو نہیں پوچھا گیا، الطاف حسین کو وہاں بھی تھوڑی مردانگی دکھانی چاہئے تھی، الطاف حسین کو اپنے لڑکوں کو بھی بتانا چاہئے تھا کہ میں بیس سال سے را کا ایجنٹ ہوں اور تمہارے لئے رہا ہوں۔ مصطفٰی کمال کا کہنا تھا کہ نائن زیرو پر ہر دور میں ہتھیار رہے ہیں جس میں زیادہ تر ہتھیار لائسنس یافتہ ہوتے ہیں، جناح پور کا نقشہ ٹھیک نہیں تھا، وہ ایک الزام تھا جس سے ایم کیو ایم کو مظلوم بننے کا موقع ملا، ایم کیو ایم صحیح کہتی ہے طالبان حملوں کے وقت قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انہیں داخلی سیکیورٹی کا انتظام کرنے کا کہا تھا۔ مصطفٰی کمال نے کہا کہ میں جنرل پرویز مشرف سے رابطہ نہیں کروں گا لیکن مجھ سے جو رابطہ کرے گا اس سے بات کروں گا، ہماری پالیسی توڑنے کی نہیں جوڑنے کی ہے، ہمارے دروازے پی ٹی آئی سمیت ہر کسی کیلئے کھلے ہیں، ہم جو بات کررہے ہیں وہ آج پاکستان کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی اسی طرح الیکشن جیتتے ہیں جیسے پاکستان میں سب لوگ جیتتے ہیں، کراچی میں لوگوں نے عمران خان کی محبت میں پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دیئے بلکہ ہماری نفرت میں ووٹ دیئے، ہم نے پانچ برسوں میں لوگوں کو اتنا زچ کردیا کہ اردو بولنے والے علاقوں نے الیکشن میں اپنا ردعمل دیا۔ مصطفٰی کمال نے کہا کہ مجھے نہیں پتا کس نے متحدہ کے پوسٹر پھاڑ کر ویلکم ٹو مصطفٰی کمال لکھا ہے، جو بھی لوگ ہیں انہیں کسی کے پوسٹر کو نہیں پھاڑنا چاہئے، ہمیں اپنے لڑکوں کو را کا ایجنٹ بننے سے روک کر قومی دھارے میں واپس لانا ہوگا،میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ الطاف حسین کو ہدایت اور جرأت دے کہ وہ اپنی کی ہوئی تباہی ٹھیک کرنے کی بات کریں، اگر ایسا ہوا تو ہمارا کام ہی ختم ہوجائے۔
تازہ ترین