• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:وقار ملک۔۔۔برسلز
سفارتی اور عوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے لیکن اقتدار کے ایوانوں میں معصوم کشمیریوں کی آواز پہنچانا اور پھر اس آواز پر ردعمل کا اظہار کرانے کا فن بیرسٹر عبدالمجید ترمبو کو آتا ہے جنہوں نے اپنے تجربے اور مہارت سے یورپین ایوان میں ہلچل پیدا کر رکھی تھی۔بیرسٹر مجید ترمبو ناگزیر وجوہات کی بنا پر کچھ عرصہ کے لیے گوشہ نشین ہوئے تو بھارت کے من پسند افراد برسلز میں براجمان ہوگئے جنہوں نے مسئلہ کشمیر کو بھارت کی مرضی کے عین مطابق چلایا جس سے کشمیریوں کی آواز تقریباً ختم ہوگئی تھی۔ 5دسمبر2018ء کو یورپین پارلیمنٹ میں آئی سی ایچ آر کے چیئرمین بیرسٹر عبدالمجید ترمبو نے انسانی حقوق کے عالمی دن پر کانفرنس کا انعقاد کرکے ایک ایسا دھماکہ کیا کہ بھارتی ایوان لرز اٹھے، بھارتی ایجنٹ برسلز کے گردونواح میں پھیل گئے۔ کانفرنس کی ناکامی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے رہے۔ دنیا کی نظر میں اپنے آپ کو جمہوریت پسند کہنے والا بھارت کانفرنس میں بے نقاب ہوچکا تھا۔ 70برس سے مسئلہ کشمیر انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔ کشمیری دہائیوں سے انسانی حقوق کی پامالیوں کو سہتے آرہے ہیں۔ بیرسٹر ترمبو کی کاوشوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے جنیوا رپورٹ جس نے بھارتی مکروہ چہرے کا راز فاش کردیا اور اس نے ہمارے اصولی موقف کو بھی سچ ثابت کردیا ۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن ناگزیر ہے۔ پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہمیشہ کوشاں رہا جب کہ بھارت ہمیشہ لیت و لعل اور ٹال مٹول سے کام لیتا رہا ہے، پاکستان نے ممبئی حملوں اور پٹھان کوٹ حملوں کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی مگر بھارت نے پاکستان کی طرف سے بڑھایا ہوا ہاتھ جھٹک دیا۔ ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم کو جلد بازی میں پھانسی دے دی اور اس وقت تک پاکستان کی تحقیقاتی ٹیموں کو وعدے کے مطابق رسائی دینے سے انکار کردیا، پاکستان نے ہمیشہ دوستی کاہاتھ بڑھایا، مذاکرات کی پیشکش کی، پاکستان مذاکرات ہی کو مسئلہ کشمیر کا حل قرار دیتا ہے جب کہ بھارت کسی بھی مذاکرات میں کشمیر کا نام سن کر سکتے میں آجاتا ہے اور مذاکرات کی میز الٹا دیتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے نہ تیار ہے اور نہ ہی اس معاملہ کو دونوں ملکوں کے درمیان سنگین معاملہ سمجھتا ہے۔ بھارت کے مظالم و بربریت کا نشانہ کشمیری اور بھارت میں کئی اقلیتیں بن رہی ہیں، وہ دنیا کے سامنے اپنی آواز پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں۔ خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان نے بال اقوام عالم کے کورٹ میں پھینک دی ہے جب کہ بھارتی آرمی چیف پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے لیکن پاکستان مذاکرات کی بات کررہا ہے، بالکل اسی طرح جس طرح پروفیسر نذیر شال نے برطانیہ میں ایک بھرپور مہم چلائی اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر بٹھانے کے لیے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کو قائل کیا، بالکل اسی طرح برسلز سے کاوشیں جاری رہیں اور آج ایک برجستہ بیرسٹر ترمبو نے دھماکہ کردیا جس کا آغاز انسانی حقوق کانفرنس سے کیا گیا، ممبران پارلیمنٹ سول سوسائٹی کے نمائندگان نے بیرسٹر ترمبو کی کاوشوں کو سراہا بلکہ خراج تحسین بھی پیش کیا جن کی کاوشوں سے حقائق پر مبنی کام کا آغاز ہوچکا ہے جس سے معصوم کشمیریوں کی آواز اس دوڑ میں پہنچے گی جس کی ضرورت پچھلے چند سال سے شدت سے محسوس کی جاتی رہی وہ آج ایک مرتبہ پھر گونج اٹھی۔ یورپین ممالک بشمول پاکستان، بھارت کے سیاسی پنڈتوں نے بیرسٹر ترمبو کی طرف سے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر یورپین پارلیمنٹ سے کیے گئے اس دھماکہ کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ ترمبو کی شخصیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ان کے ناقدین بھی ان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔ ان کے برسلز میں دوبارہ آنے سے جہاں کشمیریوں کے حوصلے بڑھے وہاں بھارت کو شدید دھچکا لگا اب ضرورت اس امر کی ہے کہ بیرسٹر مجید ترمبو، پروفیسر نذیر شال کے کندھوں کو مزید مضبوط کیا جائے۔ ذاتی گروہی لسانی، اختلافات کو ختم کیا جائے، مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارت کے چنگل سے آزادی دلوانے کے لیے ہمیں متحد ہونا ہوگا کیونکہ مسئلہ کشمیر ایک انسانی مسئلہ ہے اور پاکستان کا قومی مسئلہ ہے کیونکہ پاکستان انسانیت کی بات کرتا ہے اور وہ خطے میں امن و خوشحالی کا خواہش مند ہے اور یہ اس صورت میں ممکن ہے جب مقبوضہ کشمیر آزاد ہوگا۔
تازہ ترین