اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تھر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ میرے دورے کیلئے تھر میں انتظامات کرائے گئے، بعد میں سامان واپس بھجوادیا گیا؟۔ جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے تھر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت میں تھر کے دورہ کے حوالے سے چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ میرے وزٹ سے پہلے تھر میں مریضوں کو چارپائی پر لٹا دیا گیا، ہم وہاں سے جیسے ہی نکلے تو خیمے اکھاڑ کر کندھوں پر سامان اٹھا کر لے گئے۔ ایک دو دن کیلئے نرسز اور ملازمین کولایا گیا۔چیف جسٹس نے کہا ہسپتال میں آٹھ سال سے ایکسرے مشین خراب ہے،آپریشن تھیٹر ہے لیکن ادویات اور سرجن نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے پلانٹ سے پانی پیا تو سارا دن پریشان رہا، حیران ہوں یہ پانی وہاں کے لوگ پی رہے ہیں، پانی کی وہ بوتل ساتھ لایا ہوں اس پانی کا ٹیسٹ کرائیں گے۔ وزیر اعلی نے ایک گھونٹ پانی نہیں پیا، انتظامیہ کہاں ہے؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ملک ہمیں مفت میں نہیں ملا، کیا لوگ ٹیکس نہیں دیتے، زندگی اور بنیادی حقوق سب کا حق ہے۔