چیف جسٹس ثاقب نثارصحت کے شعبے میں پنجاب حکومت کی کارکردگی پر برہم ہوگئے۔
پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب حکومت کی طرف سے کوئی کام نہیں ہو رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کئیر کے سارے کام رکے ہوئے ہیں،پنجاب میں ابھی تک ہیلتھ کئیر بورڈ نہیں بنا،بات کرو تو سرخیاں لگ جاتی ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے یہ بھی کہا کہ کام ایک نہیں ہوا، اربوں روپے تنخواہوں کی مد میں چلے گئے،صوبائی کابینہ کو پی کے ایل آئی کا کنٹرول سنبھالنے سے متعلق سمری پر 2 ہفتے میں فیصلہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ 34 ارب روپے میں 5 اسپتال بن جاتے ہیں، یہ کیس براہ راست نیب یا اینٹی کرپشن کو دینا چاہیے، 22 ارب روپے لگا دیے لیکن لیور ٹرنسپلانٹ کا ایک آپریشن نہیں ہوا، ایک بچے کا آپریشن نہیں ہوا جب کہ ڈونر بھی موجود تھا۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت پی کے ایل آئی انتظامی کمیٹی میں سرجن جنرل آف پاکستان کو بھی شامل کرنے کا حکم دیا۔