وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سندھ میں کرپشن کے لئے جعلی اکائونٹس ہی نہیں جعلی بینک بھی بنایا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں شہزاد اکبر نے نواز شریف کو بے چارہ قرار دے دیا اور کہا کہ ایک فیکٹری لگائی اور پکڑے گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف تو آصف زرداری کے سامنے طفل مکتب لگتے ہیں،جنہوں نے منی لانڈرنگ کی،جعلی اکائونٹس کیس میں فیکٹریاں،سبسڈیز، کارخانے اور زمینوں پر قبضے سمیت ہر چیز سامنے آگئی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ آصف زرداری کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کیس کو امریکا کی سینیٹ کمیٹی نے ٹیسٹ کیس بنایا۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کو داد دینی چاہیے،ہم خود حیران اور پریشان ہیں کہ ہوا کیا ہے، اب پتا چلا ہے کہ ہم گرے لسٹ میں کیوں ہیں؟
شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی میں سندھ کے سسٹم کو بے نقاب کردیاہے،سندھ کے ٹھیکوں کو لینے کے لیے نہ صرف جعلی اکاونٹس بنائے گئے بلکہ جعلی بینک بھی بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 ارب جعلی اکائونٹس سے جعلی بینک میں گئے، 2015 سے 2017 تک جعلی بینک اکاونٹس کیس میں کچھ نہیں ہوا، دسمبر 2017 میں جعلی ٹرانزکشن کو ایف آئی اے نے دیکھنا شروع کیا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے یہ بھی کہا کہ 800 سے 900 صفحات پر مشتمل رپورٹ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے، جے آئی ٹی نے 924 افراد کا انٹرویو کیا، 59 مشکوک ٹرانزکشن رپورٹ کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم حساب کررہے تھے تو کیلکولیٹر جواب دے گیا، بلاول ہاوس کے اطراف 10 گھر خریدے گئے،نوابشاہ اور نوڈیرو میں زرعی اراضی خریدی گئی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں ایک شخص مشتاق کا ذکر ہے جو ایان علی کو ایئرپورٹ لاتا لے جاتا ہے،جب آصف زرداری صدر بنے تو اسے گریڈ 12 کا اسٹینو تعینات کردیا گیا،جب مشتاق سے متعلق پوچھا گیا تو کہا گیا کہ وہ زرداری کا مالشی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں سبسڈی اومنی گروپ کو دی جاتی ہے، ان تمام معاملات میں براہ راست وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ملوث ہیں،2 ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ کا 30 سے 35فیصد بجٹ زرداری صاحب کھاگئے،اومنی گروپ نے جعلی کمپنی کے نام پر نیشنل بینک اور سندھ بینک نے قرضے دیے۔