• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وینٹی لیٹر کی کمی پر چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار برہم ہوگئے۔

دورانِ سماعت وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد عدالت میں پیش ہوئیں جن کا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹرز کی خریداری سے متعلق سمری وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے پاس پڑی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہ کہ کتنی سمریاں وزیراعلیٰ کے پاس زیر التوا ہیں،وینٹی لیٹرز کو مذاق سمجھا ہوا ہے، وزیر اعلیٰ کو سمری سمیت بلا لیتے ہیں، یہیں بٹھا کر سمری منظور کراتے ہیں؟

ڈاکٹریاسمین راشد نے کہا کہ پچھلی حکومت کے وزیر نے سمری پر دستخط نہیں کیے تھے جبکہ موجودہ وزیر پیپرا رولز کے تحت دستخط کر نہیں سکتی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پرانا وزیر کہتا ہے کہ وہ پرانی تاریخ میں دستخط نہیں کرے گا۔

یاسمین راشد نے جواب دیا کہ 279وینٹی لیٹرز کے لیے رولز میں نرمی سے متعلق سمری وزیر اعلیٰ کو بھیجی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا وینٹی لیٹرز کے بغیر اسپتال چل سکتے ہیں؟ بدقسمتی ہے کہ امیر کو وینٹی لیٹر لگانے کے لیے غریب کا وینٹی لیٹر اتار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پرائیویٹ اسپتال آئی سی یو کے بیڈ کا 23ہزار اور وینٹی لیٹر کا 5ہزار لیتے ہیں،جبکہ وینٹی لیٹر مفت مریضوں کو دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

وزیر صحت پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ میں خود ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھوں گی، 10دن میں سمری منظور کرالیں گے۔

چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ 279وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے4 ماہ کا وقت دے رہے ہیں۔

تازہ ترین