سال ِنو کی آمد پر ہم آپ کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے اور اُمید کرتے ہیں کہ نئےسال کے آفتاب کی کرنیں آپ کی زندگی کو خوشیوںاور کام یابیوں سے روشن کردیں۔ یہ سال آپ کے لیے خوش بخت ثابت ہو،ماضی کی ناکامیوں کو بھلا کر آگے بڑھیں، غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے ڈھیر ساری کام یابیاں اپنے نام کریں۔کل ہی کی بات لگتی ہے،جب2018 ء کا سورج طلوع ہوا تھا، ہر سُو سالِ نو کا جشن منایا جا رہا تھا، اپنے ساتھ امیدوں کے دیے، خواہشات کے جُگنو، ترقی کی آرزو اور تبدیلی کی آس لایا تھااور یوں معلوم ہوتا ہے گویا ، پلک جھپکتے ہی گزر بھی گیا اور دیکھیے ہم آنکھوں میں نئے خواب سجائے، نئی اُمنگ، جوش و لولےکے ساتھ 2019 ء میں داخل ہو چکے ہیں۔پوری دنیا میں نئے سال کا استقبال بھر پور انداز میں، جشن مناکر کیا گیا، بوڑھے ہوں یا بچے ہر شخص یہ جشن منانے کے لیے پُر جوش نظر آتاہے،لیکن نوجوان اس حوالے سے خوب تیاریاں کرتے ہیں،کچھ نوجوان، دوستوں کے ساتھ آؤٹنگ کا پلان بناتے ہیں، شہر کے مشہور مقام یا پھر کسی ریستوران وغیرہ کا رخ کرتے ہیں، رات بارہ بجنے سے پہلے سمندر کا رخ کرتے ہیں، جب کہ کچھ نوجوان گھرمیں رہنے کو بھی ترجیح دیتے ہیں، غرض کہ نئے سال کو خوش آمدید کہنے کا ہر کسی کا اپنا الگ انداز، الگ طریقہ ہوتا ہے، لیکن سالِ نو کا آغاز صرف جشن یا خوشیاں منانے کا ہی نہیںبلکہ یہ احتساب کرنے کا بھی ہوتا ہےکہ گزشتہ برس ہمارے لیے کیسا ثابت ہوا، کیا کھویا اور کیا پایا، اپنے مقاصدمیں کس حد تک کام یاب ہوئے،منزل کی طرف کتنے قدم آگے بڑھے ، تعلیمی میدان میں کارکردگی کیسی رہی،یہ ہی وہ درست وقت ہوتا ہے ،جب سالِ نو کے لیے منصوبہ بندی کی جا تی، نئے اہداف کا تعین کیا جاتاہے۔ اس موقعے پر ہم نے چند نوجوانوں سے پوچھا کہ’’2018ءکس حد تک آپ کے لیے خوش گوار اور کام یاب ثابت ہوا؟سال نو کی کیا منصوبہ بندی کی ہے؟ کیا سمجھتے ہیں کہ اپنے منصوبوں کو کام یابی سے ہم کنار کر سکیں گے؟‘‘آپ بھی ان کے جواب پڑھیے اور سالِ نو کے نئے اہداف مقرر کرنا مت بھولیے گا۔
٭سید حسان علی، نجی یونیورسٹی سے کمپیوٹر انجینئرنگ کررہے ہیںان کا کہنا ہے کہ 2018ء میرے لیے ایک خوش گوار اورانتہائی کام یاب سال ثابت ہوا ، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ میں نے بچپن سے ، انجینئر بننے کا جو خواب دیکھا تھا، اس کی تکمیل کا آغاز اسی سال انجینئرنگ یونیورسٹی میں میرے داخلے سے ہوا۔اس کے علاوہ میں نے اپنے پیسےجمع کرکے ایک موٹر سائیکل خریدی ، میری ہمیشہ سے یہ ہی خواہش تھی کہ اپنی زندگی کی پہلی سواری میں اپنے پیسوں سے خریدوں اور اللہ تعالیٰ نے میری یہ خواہش پوری کی۔یہ صرف اسی لیے ممکن ہوا کہ میں نے اپنے مقاصد کے لیے جامع منصوبہ بندی کی تھی،گزشتہ برس کی طرح ہی ،سالِ نو میں بھی، میں نےکچھ منصوبہ بندی کی ہے، جیسے پورا دھیان صرف پڑھائی اور زیادہ مارکس حاصل کرنے پر مرکوز رکھنا ہے ۔
٭بائیومیڈیکل انجینئرنگ کی طالبہ کائنات فاطمہ کا خیال ہے کہ ان کے لیے سال 2018بے حد خوش گوار رہا، جس میں انہوں نے بہت سے نئے تجربات کیے، لوگوں سے ملیں اور بہت کچھ سیکھا، صرف کام یابیاں ہی مقدر نہیں بنیں بلکہ ناکامیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ، مگر ان سے ، جو سبق حاصل ہوا، وہ مستقبل میں ان کے کام آئے گا۔ان کا کہنا ہے کہ میںاعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے کراچی آئی ، جو میرے لیے انتہائی مشکل، انوکھا تجربہ ہے، کیوں کہ ایک انجان شہر میں رہنا ، خود کو وہاں کے لوگوں، اطوار کے مطابق ڈھالنا آسان نہیں ہوتا، مگر میں نے اسے ایک چیلنج سمجھ کر قبول کیا ، کیوں کہ میں نے خود سے کچھ وعدے کیے ہیں، میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے اپنی الگ پہچان بنانا چاہتی ، خوب آگے بڑھنا چاہتی ہوں۔ نئے سال کے حوالے سے میں نے تہییہ کیا ہوا ہے کہ اپنا تمام تر وقت صرف اور صرف پڑھائی کو دوں گی اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا استعمال کم سے کم کروں گی، مجھے اس سیمسٹر میں اپنی جی پی اےبڑھانی ہے، میری ترجیحات میں یہ سرفہرست ہے۔
٭سید محمد علی ، نجی یونیورسٹی سے سافٹ ویئر انجینئرنگ کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میرے لیے گزشتہ سال ، کام یابیوں اور نا کامیوں سے بھر پور رہا۔گزشتہ چند برس سے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ نوجوانوں کی پکار سننے والا، ان کا احساس کرنے والا کوئی نہیں ہے، لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمیں واقعی اس ملک میں اکثریت حاصل ہے، میں اپنے اور اس ملک کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی پُر امید ہوں،یقیناً آنے والا وقت ہمارے لیے خوش آئند ہوگا۔ گزشتہ برس اس لیے بھی اچھا گزرا کیوں کہ مجھے اپنی تعلیم کو بہتر بنانے اور کام کو پروفیشنل انداز میں کرنے میں کافی حد تک کام یابی ملی۔چند فلاحی کاموں میں بھی حصہ لیا، جو اپنے آپ میں ایک الگ تجربہ اور پُرسکون احساس ہے۔سال 2019ء کے لیے بہت سے کاموں کی فہرست بنائی ہے، جنہیں پایۂ تکمیل تک پہنچانا ہے، جن میںپڑھائی میں اپنی کارکر دگی کو مزید بہتر بنانا، پروفیشنل اداروں میں انٹرن شپ کرنا اور سب سے اہم کام رفاہی کاموں میں حصہ لینا شامل ہیں، کیوں کہ میرا خیال ہے کہ اگر ہم اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں دیکھنا چاہتے ہیں، تو اس کے لیے بالخصوص تعلیم یافتہ نوجوانوں کو فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہوگا، جب تک ہم ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیں گے، تب تک ایک اچھے معاشرے کا قیام عمل میں لانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔
٭حفظہ وقار بائیو میڈیکل انجینئرنگ کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سال 2018 ء میرے لیے بہت ہی اچھا ثابت ہوا، کیوں کہ اسی برس میرا داخلہ انجینئرنگ یونیورسٹی میں ہوا، میں نے اپنے شعبے سے متعلق بہت کچھ سیکھا، بہت سے نئے دوست بنائے۔ ڈر رہی تھی کہ نہ جانے یونیورسٹی میں کیسے اساتذہ ہوں گے، مگرتمام اساتذہ انتہائی شفیق ہیں، اس لیے پڑھنے کا شوق و لگن اور زیادہ بڑھ گئی ہے۔ میںنئے سال میں ڈھیروں کام یابیاں اور بہت کچھ سیکھتے ہوئے داخل ہوئی ہوں۔سالِ نو کے حوالے سے سوچا ہے کہ ،جو غلطیاں مجھ سے پچھلے برس ہوئی ہیں، انہیں نہ دُہرائوں، غلطیوں سے سبق سیکھوںاور نئے سال کو بھر پور انداز میں انجوائے کروں۔
٭سرکاری یونیورسٹی میں سافٹ ویئر انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والی عائشہ شکیل نے کہا کہ گزشتہ برس میرے لیے تعلیمی لحاظ سے تو اچھا ثابت ہوا، لیکن اس سال میں نے اپنی محسن، شفیق اور جان نچھاور کرنے والی دادی جان کو کھو دیا۔ اب ایسا محسوس ہوتا ہے گویا ، گھر ویران ہو گیا ، ہم ایک سایہ دار درخت سے محروم ہو گئے ہیں۔ گزشتہ برس میں نے پہلی مرتبہ انٹرن شپ کی ، جہاں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ پروفیشنل اداروں میں کام کرنے سے ہماری صلاحیتیں نکھرتی ہیں، نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ عملی زندگی ، درس گاہوں سے کتنی مختلف ہوتی ہے اور عملی زندگی میں کن ، کن مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ 2019ء کے لیےمیں نے فی الحال اہداف مقرر نہیں کیے ہیں، مگر میںنے یہ ضرور سوچا ہے کہ صحت مندانہ عادات کو اپناؤں گی، جیسے میں آج کل روزانہ ورزش کر رہی ہوں، رات کو جلدی سوتی اور سوشل میڈیا، موبائل فون کا استعمال کم کر رہی ہوں، پوری کوشش کروں گی کہ یہ معمول میری عادت کا حصہ بن جائے۔
٭ضیاءاللہ خان نیازی سرکاری ادارے میں ملازمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ، ہر گزرتے سال کی طرح یہ برس بھی کئی یادیں دے گیا ہے۔سال 2018ء میری زندگی میں اس لیے بھی اہم کیوں کہ تعلیم مکمل ہونے کے بعد جہاںمیرے جیسے دوسرے نوجوانوں کو اچھی ملازمت کی تلاش میں در در بھٹکنا پڑتا ہے، وہیں میں اپنے آپ کو اس معاملے میں خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ مجھے سرکاری محکمے میں ایک اچھی نوکری مل گئی، جس پر میں اس پاک ذات کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔ مستقبل کے حوالے سے بھی امید ہے کہ مزید کامیابیاں نصیب ہوں گی اور جہاں تک منصوبہ بندی کرنے کے حوالے سے بات ہے، تو میں منصوبہ بندی کرنے پر یقین نہیں رکھتا، مجھے لگتا ہے انسان کو اپنے حال میں جینا چاہیے، میں نے اکثر ایسے لوگوں کو دیکھا ہے ،جو مستقبل کی فکر میں حال کی خوشیوں اور نعمتوں کو اہمیت ہی نہیںدیتے۔ بہتر سے بہتر کی خواہش انہیں کبھی خوش رہنے نہیں دیتی۔ اس لیے میرا ماننا ہے کہ ہمارے پاس جو ہے اور جتنا ہے اس پر خوش رہیں اور شکر ادا کریں۔یقین مانیے اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کی نعمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
٭شارق ملک نجی یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے طالب علم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ، ’’میں پہلے بہت غیر ذمےدار اور بےپرواتھا۔ لیکن اس سال بعض گھریلو معاملات کے سبب، جب مجھ پرذمے داریاں پڑیں تو شعور آیا اور ذمے داری کا احساس بھی ہوا۔ بہ ظاہرچھوٹے چھوٹے دِکھنےوالے کام جب خود کیے ،تو احساس ہوا کہ ہمارے والدین کتنی تکلیفوں اور محنت سے ضروریات پوری کرتے ہیں۔ میں نے تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ پارٹ ٹائم جاب کی تلاش بھی شروع کردی ہے، تاکہ والد صاحب کا کچھ بوجھ کم کرسکوں ۔ میری ساتھی نوجوانوں سے بھی یہ ہی گزارش ہے کہ وہ اس انتظار میں نہ رہیں کہ تعلیم مکمل ہوگی تو ملازمت کی تلاش شروع کریں گے۔ کام زندگی کے اہم تجربات سے آشناں کروا دیتے ہیں، جو اہم سے اہم عہدے پر فائز ہونے کے بعد بھی حاصل نہیں ہوسکتے۔