بدین( نامہ نگار) سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وہ بیوقوفوں اور جاہلوں کے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈریں گے ، ان کو پہلے بھی منہ دیا اور اب بھی دوں گا، الزام لگائو پھانسی چڑھائو، بکری چوری جیسے الزامات لگا رہے ہو، ایک نہیں پچاس کیس بنائو کوئی فرق نہیں پڑتا اور مقبولیت ملے گی، مقدمات کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا، کام نہیں آتا تو نوکری کیوں کرتے ہو، کپتان کے آنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ سے 50؍ ارب ڈالر چلے گئے اور یہ ایک دو تین ارب ڈالر کیلئے کبھی کہیں کبھی کہیں جارہے ہیں،غیر سیاسی لوگ دیکھیں ملک کدھر جارہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدین میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آصف زرداری نے ایک بار پھر کہا کہ چاہتا ہوں مادری زبان کا استعمال کروں لیکن اسلام آباد والے گونگے بہرے ہیں اس لیے اردو میں باتیں کرتا ہوں تاکہ وہ کچھ سمجھ سکیں۔سابق صدر نے عمران خان اور وفاقی حکومت پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا نوکری نہیں آتی تو کرتے کیوں ہو ، الزام لگاؤ پھانسی چڑھادو لیکن یہ کیا بکری چوری جیسے الزامات لگارہے ہو، آصف زرداری نے کہاکہ ایک نہیں پچاس کیس بناؤ، پہلے بھی اتنے کیسز بھگتے ہیں ، مجھے اور عوام کو فرق نہیں پڑتا، میں سامنا کروں گا ، آپ ہمیں لوگوں کے دلوں سے مٹانہیں سکتے ، اپنی کوششیں جاری رکھیں، ہم مقابلہ جاری رکھیں گے۔آصف علی زرداری نے یہ بھی کہاکہ پانچ سال میں تو آم کا باغ تیار نہیں ہوتا، ملک کیسے تیار کردو گے؟ غیرسیاسی مقامات پر بیٹھے لوگوں کو یہ بات سمجھانا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا ہے کہ جن لوگوں کو حکومت میں لایا گیا ہے انہیں حکومت کرنا نہیں آتی مجھے کرکٹ کھیلنا نہیں آتی اسلئے میں کھیلا ہی نہیں جنہیں حکومت کرنا نہیں آتی انہیں حکومت کرنا ہی نہیں چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب کپتان حکومت میں آیا تو اسٹاک 90؍ ارب تھا اب 40؍ ارب ہے اور 50؍ ارب ڈالر کپتان کی باتوں میں ضائع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمراں پانچ سالہ منصوبہ بندی کر رہے ہیں میں کہتا ہوں کہ ہوں کہ پانچ سال میں میرا آم کا باغ بھی تیار نہیں ہوتا ملک کیا تیار ہوگا میں غیر جمہوری دوستوں کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ وہ ملک کو کس طرف لے جا رہے ہیں۔ مجھ پر ایک نہیں پچاس مقدمات قائم کردو مگر کچھ نہیں ہوگا وہ ڈرنے والے نہیں انہیں سندھ اور بلوچستان کے حقوق کی بات کرنے پر ڈرائو مت پھانسی لگا دو مگر وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ آصف زرداری نے کہا کہ بجلی بند ہے اور اب صنعتیں بند کی جا رہی ہے یہ نہیں سوچا جاتا کہ کاشتکار کا گنا کہاں جائیگا وہ تو کپاس لگا لیں گے مگر غریب گنے کےکاشتکار کا کیا بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب خیال آیا ہے کہ ملک کو خطرہ ہےوہ پہلے ہی کہتے تھے اور اب بھی اسکی نشاندہی کرتے ہیں ملک کی بیورکریسی آپکے ساتھ کام کرنے کو تیار نہیں ہے ہم طوفانوں کو دیکھ رہے ہیں آپ ڈرامے کرتے ہو جو ہمیں اور مشہور کرتے ہیں وہ جیل جانے کو تیار ہیں کیونکہ انہوں نے جیل سے بھی الیکشن جیتے ہیں شرجیل میمن کے سامنے بھی ایک سرمایہ دار کو لایا گیا مگر وہ جیل میں رہتے ہوئے بھی الیکشن جیت گیا۔ انہوں نے کہا کہ جس نے اپنی منزل خود طے کی ہو اسے کیا ڈراتے ہو۔