کراچی (خا لد محبوب /اسٹاف رپورٹر) ٹریفک پولیس کی ملی بھگت سے شہرکےمختلف علاقوں میں چلنےوالے8سیٹر چنگچی رکشوں کی بھر مار جبکہ رکشوں کے خود ساختہ بنائے گئےاسٹینڈاور اسٹاپس ٹریفک جام کی بڑی وجہ ہے اگران سے کوئی بات کرئے توڈرائیورز لڑنےلگتے ہیں اور جھگڑوں کے واقعات معمول بن گئےہیں،کم عمر رکشہ ڈرائیورز اکثریت ایسی بھی ہے جن کے پاس ڈرائیونگ لائسنس تو در کنار قومی شناختی کارڈ بھی نہیں ہےجو حادثات کا باعث بھی بنتے ہیں لیکن ٹریفک پولیس خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے ہوئے مٹھی گرم کرنے میں مصروف ہے، چنگچی رکشوں کے خود ساختہ اسٹینڈز نارتھ ناظم آباد رشید ترابی روڈ ضیا الدین اسپتال،سیفی کالج ،لیاقت آباد ،صدر ایمپریس مارکیٹ ، نارتھ کراچی انڈا موڑ ،ناگن چورنگی ،4کےچورنگی ،بارہ دری ،نیوکراچی ،گودہرا چوک ،اللہ والی چورنگی بلدیہ ٹاون اور دیگر علاقوں میں قائم ہیں،مذکورہ رکشا اسٹینڈ پر ڈرائیوروں کو منشیات بھی بآسانی ملتی ہے،شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی ٹریفک کی تمام ترتوجہ صرف موٹر سائیکل سواروں کو ہی قانون کا پابند بنا نےپر مرکوز ہے ، وہ نت نئے نئے احکامات جاری کرکےموٹر سائیکل سواروں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر تے رہتے ہیں ، شاید انہیں شہرکا بے ھنگم ٹریفک اور چنگچی رکشے نظر ہی نہیں آتے،چنگچی رکشوں میں قیمتی ساونڈ سسٹم بھی لگے ہوتے ہیں اورتیز آوازمیں بیہودہ گانےچلائےجاتے ہیں ،جس کی وجہ خواتین خصوصاطالبات شدید پر یشانی کا سامنا رہتا ہے، جب ڈرائیورز سے ساونڈ کم کر نےکا کہا جائے تو ان کا کہنا ہو تا ہے کہ نیچےاتر جائو ،شہریوں نے ایڈیشنل آئی جی ٹریفک ،ڈی آئی جی ٹریفک سے مطالبہ کیا ہے ،رکشا مافیا کےخلاف کارروائی کر کے مجبور مسافروں کی ان سےنجات دلائی جائے۔