اسلام آباد(نمائندہ جنگ، این این آئی) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اسحق ڈار کی واپسی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، معلوم نہیں وہ کب تک وہاں بیٹھے رہیں گے، نیب نے بتایا ہے کہ اسحق ڈار کو برطانیہ سے واپس لانے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ عدالت نے عطا الحق قاسمی کی غیر قانونی تقرری کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم پر وعملدرآمد سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ منگل کو سپریم کورٹ میں سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسحق ڈار ابھی تک واپس نہیں آئے، نیب ابھی تک انہیں واپس نہیں لا سکا؟۔ نیب کے وکیل جہانزیب بھروانہ نے جواب دیا کہ اسحق ڈار کی واپسی کے ایکسٹراڈیشن (بیرون ملک سے مجرم کی واپسی) کا عمل شروع کردیا ہے، انکی جائیداد بھی ضبط کر لی گئی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جائیداد ضبط کرنے کے معاملے کو تو دو ماہ گزر چکے ہیں، واپس لانے کیلئے بظاہر لگتا ہے خط و کتابت ہو رہی ہے۔ وکیل نیب نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت کے خط کا جواب دیدیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسحق ڈار کی واپسی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، معلوم نہیں وہ کب تک وہاں بیٹھے رہیں گے۔ انہوں نے وزارت اطلاعات کے پرنسپل انفارمیشن آفیسر سے استفسار کیا کہ سرکاری ٹی وی کیس میں اسحق ڈار، پرویز رشید ، فواد حسن فواد اور عطا الحق قاسمی سے کروڑوں روپے کی وصولی کا کیا ہوا ہے تو انہوں نے بتایا کہ اس فیصلہ کے اجراء کو کل دو ماہ پورے ہوگئے ہیں ، آج سب کو ریکوری کے نوٹس جاری کرینگے ،جس پر عدالت نے مذکورہ بالا حکم کے ساتھ کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔