دلکش اور سریلی آواز رکھنے والی پاکستان کی نامور گلوکار ہ مہناز بیگم کو مداحوں سے بچھڑے 6 برس بیت گئے ۔
1958ء کو کراچی میں پیدا ہونیوالی مہناز کااصل نام کنیز فاطمہ تھا انکے استاد امراو بندوخان کے بھتیجے نذیر نے انہیں مہناز کا نام دیا ۔
مہناز نے موسیقی کی تربیت مہدی حسن بڑے بھائی پنڈت غلام قادر سے حاصل کی۔
امیر امام نے انھیں پاکستان ٹیلیوژن کے پروگرام نغمہ زار کے ذریعے عوام سے متعارف کروایا جسکے بعد مشہور موسیقار اے حمید نے مہناز کو فلمی دنیا میں آنے کی دعوت دی۔
ہدایتکار نذرالاسلام کی فلم حقیقت مہناز کی بطور گلوکارہ ریلیز ہونے والی پہلی فلم تھی جسکے بعد جلد ہی مہناز فلمی دنیا کی مقبول ترین آواز بن گئیں اور فلمی صنعت کے ہر موسیقار نے مہناز کی آواز کو اپنی فلم میں شامل کرنا اپنا اعزاز جانا۔مہناز نے ساڑھے تین سو سے زیادہ فلموں کے لیے پانچ سو سے زیادہ نغمات ریکارڈ کروائے۔
حکومت پاکستان نے موسیقی کے شعبے میں مہناز کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھااور انھیں ان کی گایکی پر اور بھی متعدد اعزازات سے نوازا گیا ۔
جن میں دس نگار ایوارڈ، دو نیشنل ایوارڈ، سات گریجویٹ ایوارڈ اور ایک پی ٹی وی ایوارڈ شامل ہیں۔
مہناز نے 1977ء سے 1983ء تک مسلسل سات سال تک نگارایوارڈ حاصل کیا جو بجائے خود ایک منفرد اعزاز ہے۔
مہناز طویل عرصے سے ہائی بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھیں ۔
19 جنوری 2013ء کو وہ اپنے علاج کیلئے پاکستان سے امریکا جارہی تھیں کہ اچانک راستے میں انکی طبیعت خراب ہوگئی۔
جہاز کو ہنگامی طور پر بحرین میں اتارا گیااور انہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں اوراپنے خالق حقیقی سے جاملیں ۔