ساہیوال واقعےکا مقدمہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف درج کیے جانے کے بعد لواحقین نے جی ٹی روڈ پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا اور میتیں لاہور روانہ کردی گئیں۔
ساہیوال واقعہ کا مقدمہ 16 کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) اہل کاروں کے خلاف درج کرلیا گیا ہے ۔ مقدمہ تھانہ یوسف والا میں درج کیاگیا۔ پولیس کا کہنا ہے مقدمے میں 302 اوردہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمہ مقتول خلیل کے بھائی جلیل احمد کی مدعیت میں درج کیاگیا ہے۔
مقدمہ درج ہونے کےبعد مظاہرین کی جانب سے دھرناختم کردیا گیا ہے اور چاروں میتیں بھی لاہور روانہ کردی گئی ہیں۔
واضح رہے ساہیوال واقعے کےخلاف جی ٹی روڈ پر رات ایک بجے سےدھرناجاری تھاجبکہ ورثاء کا کہنا تھاکہ جب تک انصاف نہیں ملتا دھرنا جاری رہے گا۔ بعداز ڈی پی اوساہیوال محمد علی ضیا اورڈپٹی کمشنر میاں زمان دھرنا ختم کرانے جی ٹی روڈ پہنچےلیکن مذاکرات کامیاب نہ ہونے کے سبب لواحقین نے دھرناختم کرنے سے انکار کردیاتھا۔
ان کے مطالبات تھے کہ سی ٹی ڈی کے ہاتھوں مرنے والے افرادپرایف آئی آر ختم کی جائے، معصوم لوگوں کا قتل کرنے والے اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کیا جائےاور سخت سزا دی جائے۔
یاد رہے سی ٹی ڈی کی جانب سے ساہیوال اور اوکاڑہ کے وسط میں واقع اڈا قادر آباد کے قریب ایک گاڑی میں سوار 4 افراد پر فائرنگ کی گئی۔ جاں بحق ہونے والے افراد لاہور کے علاقے چونگی امر سدھو کے رہائشی تھے جو بورے والا اپنے ایک عزیز کی شادی میں جارہے تھے۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے جس گاڑی پر فائرنگ کی گئی اس میں سے تین انتہائی کم عمر کے بچے بھی ملے ہیں جبکہ جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون اور ایک13 سالہ بچی شامل ہے۔