برمنگھم (نمائندہ جنگ) پولیس اور انسداد دہشت گردی کے محکمے کے ہاتھوں پاکستان کے شہر ساہیوال کے ایک ہی خاندان کے معصوم بچے سمیت چار افراد کی ہلاکت اور بچوں کے شدید زخمی ہونے کے واقعہ نے کمیونٹی کو ہلا کر رکھ دیا۔ ان خیالات کا اظہار اوورسیز پاکستانیوں نے جنگ لندن سے اپنے جذبات کے اظہار میں کیا۔ قائداعظم ٹرسٹ برطانیہ کے چیئرمین راجہ اشتیاق احمد خان نے کہا کہ ہم اس سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ معصوم بچوں کے سامنے والدین کو سرعام قتل کردیا، متاثرہ فیملی کو انصاف مہیا کیا جائے۔ پاکستان تحریک انصاف مڈ لینڈ کے صدر عابد زمان خٹک نے کہا۔ وزیراعظم پاکستان اور چیف منسٹر پنجاب واقعہ کی تہہ تک جائیں۔ اصل حقائق قوم کے سامنے آنے چاہیں اور متاثرہ فیملی کو انصاف مہیا کیا جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی مڈ لینڈ کے صدر چوہدری شاہ نواز نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے سرعام پھانسی کی سزا دی جائے۔ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس برطانیہ کے کنوینر راجہ اسحق صابر نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ سے انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی شعبہ خواتین کی صدر انجم جرال نے کہا کہ پنجاب پولیس کی دہشت گردی نے پاکستان کو بدنام کیا ہے۔ ہزار مرتبہ ہم مجرموں کو سزائیں دیں لیکن ان معصوم بچیوں کو ان کے والدین دوبارہ نہیں لوٹا سکتے۔ آج ہماری فورس کی بنیادی ٹریننگ پر بھی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ پاکستانی فورم کے چیئرمین قاری تصورالحق مدنی نے کہا کہ کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (CTD) کو اپنے ہی شہریوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کرنے کے بجائے دہشت گردوں کی کارروائیاں روکنا چاہیے تھیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہوا ہے۔ آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے اس واقعہ کو حتمی نتائج تک لے جانا ہوگا چاہے اس کے لیے جتنے بھی سخت فیصلے حکومت کو کرنا پڑیں۔ ورلڈ مسلم فیڈریشن کے ڈائریکٹر علامہ سید ظفر اللہ شاہ نے اس سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں سخت سزائیں دینا ہوگی۔ ایک طویل مدت بعد پاکستان نے عالمی سطح پر اپنا کھویا ہوا مقام بحال کیا ہوا تھا۔ اب اس سانحہ سے ایک بار معصوم انسانیت کے قتل عام کے ساتھ ملک و قوم کی بدترین بدنامی ہوئی ہے۔ انٹر نیشنل مسلم فورم کے چیئرمین صاحبزادہ محمد رفیق چشتی نے کہا کہ پولیس گردی کے اس واقعہ نے انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا۔ واقعہ کے بعد جس طرح حکومتی نمائندوں نے بغیر کسی تحقیق کے مختلف اسٹیٹ منٹس جاری کیں ان کی وجہ سے زخموں پر مزید نمک پاشی ہوئی۔ مختلف مساجد اور کمیونٹی سینٹروں میں اس واقعہ میں شہید اور زخمیوں کے لیے دعائیں کی گئیں۔